کراچی: نجم سیٹھی کے چیئرمین پی سی بی بننے کیخلاف آوازیں اٹھنے لگیں۔
سابق چیف ایگزیکٹیو عارف علی خان عباسی نے کہا ہے کہ نجم سیٹھی الیکشن میں شرکت کے اہل نہیں،اگروہ عہدے پر فائز ہو بھی گئے توکسی بھی وقت نااہل قرار دیے جاسکتے ہیں۔ انھوں نے ڈومیسٹک سسٹم کو تبدیل کرنے اور نئے قومی سیزن میں ڈرافٹ سسٹم متعارف کرانے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے پی سی بی کے گورننگ بورڈ کے نظام کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا، انھوں نے کہا کہ پرانے انداز کو تبدیل کرکے بورڈ میں ایک طرح مارشل لا نافذ کر دیا گیا ہے۔
کراچی پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عارف علی خان نے کہا کہ نجم سیٹھی عدالت کے روبرو تحریری طورپر الیکشن نہ لڑنے کی یقین دہانی کرا چکے،اس کے باوجود وہ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، اس صورت میں چیئرمین منتخب ہونے کے بعد اگر کسی شخص نے اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کیا تو نجم سیٹھی کے لیے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔ سابق چیف ایگزیکٹیو نے قائد اعظم ٹرافی سمیت دیگر اہم مقابلوں کے لے ٹیموں کی تشکیل کے پرانے نظام کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈرافٹ سسٹم ہمارے لیے موزوں نہیں، ڈھائی کروڑ سے زائد آبادی والے شہر کراچی کے ساتھ لاہور میں کھلاڑیوں کی کمی نہیں ہے، بڑے شہروں کو نئے نظام سے نقصان ہوگا، یہ عمل ٹیلنٹ کے قتل کے برابر ہے، اس کے نقصانات جلد سامنے آئیں گے، انھوں نے کہا کہ ڈرافٹنگ کے عمل کومنفی طور پربھی استعمال کرنے کا امکان ہے،پی سی بی کو اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے۔
ایک سوال پر انھوں نے پی سی بی کے موجودہ انتخابی عمل اور گورننگ بورڈ کے قیام کو بھی غیر موزوں قراردیا، انھوں نے کہا کہ پراناطریقہ درست تھا جس میں پورے ملک کی نمائندگی ہوتی تھی۔ جنرل باڈی میں شامل ریجن اور ڈپارٹمنٹس کے 34 ارکان12 رکنی ایگزیکٹیو کمیٹی منتخب کرتے تھے۔ عارف عباسی نے مزید کہا کہ گورننگ بورڈ کے ممبران کا انتخاب بھی سمجھ سے باہر ہے، کرکٹ بورڈ کو جمہوری انداز میں چلانے کی ضرورت ہے تاکہ تمام ریجنز کو ان کا حق مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ کرکٹ کو فروغ دینے کیلیے بورڈ منتخب عہدیداروں کے حوالے کرنا چاہیے، پی سی بی میں نت نئے تجربات سے نقصان ہی ہوا،پرانے نظام کو تبدیل کرکے بورڈ میں ایک طرح سے مارشل لا کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔