لاہور: اعتدال پسند شہریارخان کی بطور چیئرمین پی سی بی دوسری اننگز کا جمعے کو اختتام ہو گیا۔
ملک میں حکومت کی تبدیلی اور نواز شریف کے وزارت عظمیٰ سنبھالنے سے قبل ذکا اشرف چیئرمین پی سی بی منتخب ہوئے تھے،ان کو عہدے سے ہٹانے کیلیے نت نئے حربے اختیار کیے گئے، معاملہ عدالتوں میں پہنچا،ایک فیصلے کی روشنی میں نجم سیٹھی، دوسرے میں ذکا اشرف بحال ہوئے، بالآخر میوزیکل چیئر گیم اس فیصلے پر ختم ہوئی کہ نجم سیٹھی چیئرمین کے امیدوار نہیں ہونگے، یہ بات اب بھی واضح نہیں کہ وہ صرف اس بار یا آئندہ کیلیے بھی عہدہ سنبھالنے کا حق کھوبیٹھے تھے، بہرحال قرعہ شہریار خان کے نام نکلا۔
سابق سفارتکار اپنی زندگی میں دوسری بار چیئرمین پی سی بی کی مسند پر براجمان ہوئے،ان کولانے کا مقصد یہی تھا کہ ایک علامتی عہدیدار کی حیثیت سے قذافی اسٹیڈیم میں چائے پینے اور تقاریب میں شرکت کرنے تک محدود رہیں گے۔ مگر انھوں نے پہلے دور کے تجربے کو استعمال کرتے ہوئے فیصلوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی اور کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے،ان کے چیئرمین ہونے کے باوجود نجم سیٹھی کا پی سی بی میں واضح اثرورسوخ نظر آتا رہا۔
پیر کے روز شہریار خان نہیں آئیں گے،یوں جمعے کو عملی طور پر ان کا بورڈ کے ہیڈ کوارٹر قذافی اسٹیڈیم میں آخری دن ہوگا،دوسری جانب چیئرمین پی سی بی کے انتخاب کیلیے جونام نہاد جمہوری نظام وضع کیا گیا،اس کے مطابق گورننگ بورڈ میں 4ریجنز اور اتنے ہی ڈپارٹمنٹس کے نمائندوں اور چیف پیٹرن وزیر اعظم کی نامزد کردہ 2 افراد کو شامل کیا جاتا ہے، عام طور پر حکومتی ارکان میں سے کوئی ایک ہی چیئرمین پی سی بی بن جاتا ہے۔
اس سے قبل چیف پیٹرن براہ راست کسی کو بورڈ کا سربراہ مقرر کردیتا تھا،آئی سی سی کی طرف سے جمہوری نظام لانے کی ہدایت کی گئی توپاکستان نے وزیر اعظم کے 2نمائندے نامزد کرکے ایک کو منتخب کرنے کی پالیسی متعارف کرا دی۔ پی سی بی انتخابات کیلیے الیکشن کمشنرکا تقرر ہوچکا، تمام مرحلے 9اگست تک مکمل کرنے کا پلان تیار ہے،نئے گورننگ بورڈ میں ڈپارٹمنٹس یونائیٹڈ بینک، حبیب بینک، واپڈا اور سوئی سدرن گیس کمپنی،ریجنز میں لاہور، سیالکوٹ،کوئٹہ کے ساتھ فاٹا کو بھی شامل کیا گیا،اس ریجن میں ایڈہاک پر کام چلایا جا رہا ہے۔
داخلی تنازعات کوٹ کچہری میں ہونے کی وجہ سے فوری طور پر الیکشن کا بھی کوئی امکان نہیں،یوں 10کے بجائے 9ارکان کی ووٹنگ سے ہی توقعات کے عین مطابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کو بنا دیا جائے گا۔ شہریار خان کے دور میں زمبابوے کی ٹیم کی آمد پر طویل عرصے بعد انٹرنیشنل میچز کھیلے گئے،پی ایس ایل کا آغاز اور دوسرے ایڈیشن کے فائنل کا لاہور میں انعقاد ہوا، پاکستان ٹیم پہلی بار عالمی ٹیسٹ رینکنگ میں نمبر ون بنی، چیمپئنز ٹرافی کی صورت میں سب سے بڑی کامیابی حاصل کی تاہم وہ بھارت سے باہمی سیریز اور ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی کے مقاصد حاصل نہ کرسکے۔