سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع بانڈی پورہ میں 2کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں کو ضلع کے علاقے گریز میں بیم نالہ کے قریب ایک آپریشن کے دوران شہید کیا۔ آخری اطلاعات ملنے تک علاقے میں بھارتی فوج کا اپریشن جاری تھا۔ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونیوالے کشمیری نوجوان ایوب للہاری کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ نوجوان کو بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعروں کی گونج میں ضلع پلوامہ کے علاقے للہار میں آبائی قبرستان سپردخاک کیا گیا۔
دوسری جانب نوجوان کی شہادت پر پلوامہ، کاکہ پورہ، پامپور اور دیگر علاقوں میں جمعرات کومکمل ہڑتال کی گئی۔ تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل تھی۔ حالیہ دنوں میں زخمی ہونیوالے 2 بھارتی فوجی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ بھارتی فوج کی سینٹرل ریزروپولیس فورس کا ایک اہلکار14گست کو ضلع بڈگام میں دستی بم کے دھماکے میں زخمی ہواتھا جو سری نگر میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا جب کہ 7 گست کو زخمی ہونے والا حوالدار نریندر سنگھ بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑگیا۔
ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی کے حریت رہنما شفیع ریشی اور دیگر تاجروں اورشہریوں کی رہائش گاہوں پر چھاپوں کی شدید مذمت کی ہے۔ حریت کانفرنس کے ترجمان نے ایک بیان میں افسوس ظاہر کیاکہ اس سے قبل این آئی اے حریت رہنماؤں الطاف احمد شاہ، پیر سیف اللہ، ایاز اکبر، راجا معراج الدین اور شاہد الاسلام کو بھی جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے جرم میں بے بنیاد الزامات ملوث کرکے گرفتار کرچکی ہے۔ این آئی اے کو جنگی ہتھیار کے طورپر استعمال کیا جارہا ہے اور اس کے ذریعے کشمیری حریت قیادت کو بدنام کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔
دختران ملت نے تنظیم کی محبوس صدر آسیہ اندرابی پر جیل میں استھما (دمے)کا شدید دورہ پڑنے کا انکشاف کرتے ہوئے اْن کی حالت نازک بتائی ہے۔ دریں اثنا امریکا کی طرف سے عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیے جانے پر مقبوضہ کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے ملا لا رد عمل ظاہر کیا ہے ۔
کشمیر کی مخلوط حکومت میں شامل قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی بی جے پی نے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بھارت کے موقف کی تائید ہے۔ بی جی پی کی قیادت نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے کشمیر کے باغی نوجوانوں کی آنکھیں کھل جانا چاہئیں ۔دوسری جانب وادی میں سرگرم عسکری تنظیموں جن میں خود حزب المجاہدین بھی شامل ہے اور استصواب رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری سیاسی جماعتوں نے امریکی محکمہ خارجہ کے فیصلے پر شدید نکتہ چینی کی ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے یہ فیصلہ بھارت کو خوش کرنے کے لیے کیا ہے۔
حریت رہنما میرواعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ ان کا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ جموں و کشمیر میں جو عسکری تنظیمیں ہیں ان کا وجود کشمیر کے مسئلے سے جڑا ہوا ہے۔ انھوں نے کہاکہ یہ کوئی عالمی دہشت گرد تنظیمیں نہیں ہیں جوکشمیرسے باہرکسی کو ہدف بنارہی ہوں یا بے گناہوں کا قتل کررہی ہوں، کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے اورہم چاہتے ہیںاس کا حل بین الاقوامی سطح پرکیے گئے وعدوں اور یقین دہانیوں کے مطابق ڈھونڈ لیا جائے۔