اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب)کی ٹیکس چوری وفراڈ کی روک تھام کے لیے پیشگی اقدامات تجویز کرنے کے لیے قائم کردہ خصوصی کمیٹی برائے انسداد ٹیکس چوری نے حکومت کو بیرون ملک غیر قانونی اثاثے رکھنے والے پاکستانیوں کے ملک میں موجود اثاثے و بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا اختیار دینے کے لیے قانون متعارف کرانے کی سفارش کردی۔
’’خصوصی کمیٹی نے بینکنگ چینل کے ذریعے غیرملکی زرمبادلہ پاکستان لانے پر انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی سیکشن 111(4)کے تحت دی جانے والی انکم ٹیکس چھوٹ بھی واپس لینے کی تجویز دی اور کہا ہے کہ اس سیکشن میں ترمیم کی جائے اور بینکنگ چینل سے پاکستان آنے والے زرمبادلہ کے بارے میں بیرون ملک موجود ذرائع آمدنی پوچھیں جائیں اور اگر ذرائع آمدن درست ثابت ہوں تو اس صورت میں یہ چھوٹ دی جائے۔
کمیٹی نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ پروٹیکشن آف اکنامک ریفارمز ایکٹ 1992کی سیکشن 5 میں بھی ترمیم کی جائے، اس کے علاوہ ملک میں ایسا مناسب و موثر قانون ہونا چاہیے جس کے تحت حکومت بیرون ممالک غیر قانونی اثاثے رکھنے والے ایسے لوگوں کے پاکستان میں غیرملکی اثاثوں کی مالیت کے برابر موجود اثاثہ جات ضبط کرسکے یا ان پر بیرون ملک میں موجود اثاثوں کی مالیت کے برابر ٹیکس عائد کرسکے اور عدم ادائیگی پر ان کی ریکوری کے لیے بینک اکاؤنٹس منجمد کر سکے۔
دستاویز میں بتایا گیاکہ جن لوگوں کی جانب سے اپنے بیرون ملک موجود اثاثہ جات کے بارے میں پوچھ گچھ اور تحقیقات کے دوران ذرائع آمدنی ثابت نہ کیے جاسکیں تو ان کے خلاف پاکستان میں کارروائی کا اختیار ہو اور اس مجوزہ قانون کے تحت ان پاکستانیوں کے بیرون ملک موجود اثاثہ جات کی مالیت کے برابر یہاں پاکستان میں موجود اثاثے ضبط کیے جا سکیں اور ان پر ٹیکس بھی عائد کیے جا سکیں۔ دستاویز میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ بیرون ممالک ٹیکس ہیون میں کالادھن رکھنے والے پاکستانیوں کی دولت ملک میں واپس لانے کے لیے امریکا اور بھارت کی طرز پر ان ممالک کے ساتھ معاہدے کیے جائیں جن ممالک کے بینک اکاؤنٹس میں یہ پاکستانی اپنا کالا دھن رکھتے ہیں۔