امریکا میں نائن الیون حملوں کو سولہ سال مکمل ہوگئے، حملوں کے بعد امریکا کی طرف سے شروع کی گئی دہشت گردی کےخلاف جنگ آج بھی جاری ہے، جس میں افغانستان اور عراق سمیت کئی ملک تباہی کا نشانہ بنے، پاکستان میں 60 ہزار سے زائد شہریوں اور سیکورٹی اہلکاروں کی جانیں گئیں، پھر بھی امریکا ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش میں ہے۔
نائن الیون، وہ تاریخ، جس نے دنیا کی تاریخ بدل دی۔ دہشت گردوں نے امریکی ترقی کی نشانی ورلڈ ٹریڈ سینٹر کو حملوں کے لیے منتخب کیا۔ نیویارک کے ماتھے کا جھومر، ورلڈ ٹریڈ سینٹر لمحوں میں ملبے کا ڈھیر بن گیا۔
اس کارروائی میں امریکی ایئرلائن کے دو مسافر طیارے اٹھارہ منٹ کے وقفے سے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی دونوں عمارتوں سے ٹکرائے گئے۔ ان واقعات میں تین ہزار کے قریب افراد جان سے گئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق پنٹاگون پر تباہ ہونے والے طیارے سے189 افراد جان سے گئے۔ اسی دوران پنسلوانیا میں طیارہ گر کر تباہ ہونے سے 44 افراد ہلاک ہوئے۔
ان واقعات کے بعد اس وقت کے امریکی صدر جارج بش نے قوم سے خطاب میں کہا کہ دہشت گرد ہماری عمارتوں کی بنیادیں تو ہلاسکتے ہیں لیکن وہ متحدہ ریاست ہائے امریکا کی بنیاد کو ہاتھ بھی نہیں لگاسکیں گے۔ چند گھنٹوں میں ہی انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا عندیہ دیا جس کا آغاز 7 اکتوبر کو افغانستان میں ’’آپریشن اینڈیورنگ فریڈم‘‘ کے نام سے کیا گیا۔
نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ ٹاورز کے مقام پر تعمیر کی گئی یادگار گراؤنڈ زیرو اور میوزیم ہر سال امریکیوں کو اس سانحے کی یاد دلاتا رہے گا جس نے نہ صرف امریکا بلکہ پوری دنیا کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی اس آگ میں دھکیل دیا جو نہ جانے کب بجھے گی۔