ینگون: میانمار فوج کی مسلم کش کارروائیوں میں درندگی کی ایک اور ایسی مثال سامنے آگئی ہے کہ انسانیت کا سر بھی شرم سے جھک جائے۔ سفاک برمی فوجیوں نے دورانِ زچگی مسلمان روہنگیا خاتون پر گولیاں چلادیں۔
جان بچا کر میانمار سے بنگلادیش پہنچنے والی ایک مسلمان خاتون نے برطانوی اخبار ڈیلی میل کو ہجرت کی بھیانک داستان بیان کرتے ہوئے بتایا کہ 2 ستمبر کی رات وہ راکھین (راخائن) میں اپنے گھر میں زچگی کے درد سے تڑپ رہی تھیں کہ انہوں نے شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سن کر جان بچانے کےلیے گھرچھوڑ کر وہاں سے نکلنے کا فیصلہ کیا۔ تیس سالہ حمیدہ اپنے دیگر بچوں اور شوہر کے ہمراہ تاریکی میں بھاگ کر جنگل میں نکل گئیں جہاں اس کنبے نے بے سرومانی کی حالت میں 48 گھنٹے گزارے۔ حمیدہ نے بتایا کہ جنگل میں زچگی کا درد شدت اختیار کرگیا اور کچھ دیر بھی ان کے ہاں بچے کی پیدائش ہوگئی۔ وہ نیم بیہوشی کی حالت میں وہاں لیٹی تھیں جبکہ نوزائیدہ بچے کو آنول نال (پلیسنٹا) کاٹ کر ان کے وجود سے الگ بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ اسی دوران سرکاری فوج بھی جنگل میں پہنچ گئی اور اس نے وہاں چھپے ہوئے روہنگیا مسلمانوں پر اندھادھند فائرنگ شروع کردی۔ وہ اسی حالت میں اپنے نومولود بچے کو اٹھائے ہوئے، انتہائی اذیت اور تکلیف کے عالم میں بھاگنے پر مجبور ہوگئیں۔ حمیدہ کے بقول اسی دوران فوجیوں نے ان پر گولیاں برسائیں تاہم خوش قسمتی سے وہ حملے میں محفوظ رہیں اور انتہائی کرب کی حالت میں میانمار سے نکل کر بنگلادیشی سرحد پر قائم پناہ گزین کیمپ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئیں۔ یہاں انہیں طبی امداد دی گئی اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حمیدہ اور ان کے نومولود بچے کی طبعیت بہتر ہے۔ واضح رہے کہ میانمار کے مسلم اکثریتی علاقے راکھین میں 22 اگست سے انتہا پسند بدھ پرستوں اور سرکاری فوج کی مسلم کش کارروائیوں کے دوران ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کو قتل کیا جاچکا ہے جب کہ اب تک 6 لاکھ سے زائد روہنگیائی مسلمان ریاستی مظالم سے جان بچاکر بنگلادیش ہجرت کرچکے ہیں۔