محمد بن سلمان کو نجی حلقوں میں’ایم بی ایس‘ یا ’مِسٹر ایوری تِھنگ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وہ سعودی شاہ کے سب سے پسندیدہ بیٹے ہیں اور سعودی سلطنت کے آئندہ حکمران بھی۔ جرمن نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ’ریاض کے اس حکمران کے 2 رخ ہیں۔‘
کاروبار کی دنیا کے ایک بہت بڑے نام اور گلوبل بزنس ایڈوائزر میکنزی یا بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کے لیے سعودی عرب کا دارالحکومت ریاض ایک امیر، روشن اور متحرک شہر ہے۔ کاروبار کی دنیا میں قدامت پسند یا غیرجمہوری جیسے الفاظ کو کوئی زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی۔ ان کمپنیوں نے سعودی لیڈر شپ کو ’وژن 2030 ‘ کا منصوبہ بنا کر دیا ہے۔ کس طرح یہ بادشاہت اور خود کو جدید اور اپنا انحصار تیل پر کم سے کم کر سکتی ہے؟ کس طرح تیل کی سرکاری کمپنی ارامکو کو پرائیویٹائز کیا جا سکتا ہے؟ کس طرح آمدنی کے نئے ذرائع پیدا کیے جائیں اور سعودی شہریوں کو ملازمتیں دی جائیں؟ سعودی عرب کے اس منصوبے کے پیچھے بتیس سالہ محمد بن سلمان کا ہی ہاتھ ہے کیوں کہ دنیا کے سامنے وہ اپنا امیج ایک اصلاحات پسند لیڈر کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں۔
محمد بن سلمان کو ریاض کے طاقتور حلقوں میں ’ایم بی ایس‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ رواں برس جون سے پہلے ان کا نام کم ہی لوگ جانتے تھے۔ وہ اس وقت دنیا کے سامنے آئے، جب موجودہ اکیاسی سالہ شاہ سلمان نے محمد بن نائف کی جگہ محمد بن سلمان کو ولی عہد قرار دے دیا۔ موجودہ شاہ سلمان کی طبیعت اکثر ناساز رہتی ہے اور عملی طور پر سعودی عرب کا اقتدار ابھی سے محمد بن سلمان کے ہاتھ میں ہے۔
محمد بن سلمان متاثر کن بھی ہیں لیکن اس کے ساتھ ’خوفناک‘ بھی۔ انہوں نے اپنا سیاسی کیریئر ریاض کے گورنر کے طور پر شروع کیا تھا اور بعدازاں اپنے والد کے خصوصی مشیر بھی بنے۔ سن دو ہزار بارہ میں انہیں ایک وزیر کا درجہ دیتے ہوئے چیف آف کورٹ بنا دیا گیا۔ جونہی ان کے والد سعودی عرب کے بادشاہ بنے، محمد بن سلمان کو وزارت دفاع کا عہدہ دے دیا گیا جو آج بھی ان کے ہاتھ میں ہے۔
محمد بن سلمان کی نجی زندگی کے بارے میں بہت کم معلومات منظر عام پر آ سکی ہیں۔ صرف یہی معلوم ہے کہ وہ شادی شدہ ہیں اور چار بچوں کے باپ ہیں۔ تاہم محمد بن سلمان کے زیر سایہ ہی اب سعودی خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دی گئی ہے۔ حال ہی میں پہلی مرتبہ سعودی خواتین کو کھیل دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم جانے کی اجازت بھی ملی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو محمد بن سلمان اصلاحات پسند بھی ثابت ہو رہے ہیں اور ایک سخت گیر رہنما بھی۔