نیویارک: اقوام متحدہ نے یمن میں بچوں کی بڑی تعداد میں ہلاکت کے معاملے پر سعودی فوجی اتحاد کو بلیک لسٹ کر دیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتریس کی جانب سے بچوں پر مـظالم کے حوالے سے سالانہ رپورٹ سلامتی کونسل میں جمع کرائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق سال 2016 کے دوران سعودی فوجی اتحاد کی جانب سے 638 بچوں کو ہلاک اور زخمی کرنے کے معاملے پر عرب فوجی اتحاد کو بین الاقوامی ادارے کی بلیک لسٹ میں شامل کر لیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ حوثی باغیوں، یمن کی حکومتی افواج، حکومت کی حمایتی ملیشیا اور القاعدہ کو بھی گزشتہ برس کے دوران بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے پر بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے بچوں کے حوالے سے اپنی 2015 کی سالانہ رپورٹ میں بھی سعودی اتحاد کا نام بلیک لسٹ کیا تھا تاہم کچھ دیر بعد ہی عرب اتحاد کا نام اس فہرست سے خارج کر دیا گیا تھا۔ اس وقت کے جنرل سیکرٹری بان کی مون نے اپنے ایک اعترافی بیان میں کہا تھا کہ عرب ممالک کی جانب سے شدید دباؤ اور اقوام متحدہ کو فنڈز کی فراہمی روکنے کی دھمکیوں کے باعث سعودی اتحاد کا نام بلیک لسٹ سے خارج کیا گیا تھا۔ تاہم اس حوالے سے سعودی عرب کا کہنا ہے کہ انہوں نے اقوام متحدہ کی فلاحی کاموں کی فنڈنگ روکنے کی کبھی کوئی دھمکی نہیں دی۔
بان کی مون نے سعودی فوجی اتحاد کو اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے نکالے جانے کے فیصلے کو ایک مشکل اور افسوسناک فیصلہ قرار دیا لیکن ساتھ ہی انہوں نے اپنے فیصلے کی پر زور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر اقوام متحدہ کی فنڈنگ روک دی جاتی تو فلسطین، شام اور جنونی سوڈان جیسے آفت زدہ علاقوں میں رہنے والے بچے بری طرح متاثر ہو جاتے۔ واضح رہے کہ یمن میں 2014 میں منتخب صدر عبد الرب منصور ہادی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے خانہ جنگی جاری ہے اور 2015 میں سعودی عرب کی قیادت میں بننے والا عرب فوجی اتحاد بھی معزول صدر کی حمایت میں اس جنگ میں شامل ہو گیا تھا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس دو سالہ خانہ جنگ کے دوران اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جب کہ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ یمن کا انفرا اسٹرکچر بھی بری طرح متاثر ہوا ہے اور معاشی طور پر بھی ملک سنگین مسائل کا شکار ہو گیا ہے۔