اسلام آباد: وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اگر ہم نے انتشار کے راستے سے خود کو نہ ہٹایا اور آپس میں یکجہتی کا راستہاختیار نہ کیا تو پھر ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ احس اقبال کا کہنا تھا کہ اسلامی ملک میں جہاد کا اعلان ریاست کا حق ہے لہذا ہر محلے اور مسجد سے جہاد کا اعلان نہیں کیا جا سکتا، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ملک کے اندر ایسے رجحانات کی بیخ کنی کریں جس سے ہماری داخلی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، دشمن ہمیں آپس میں لڑا نا چاہتا ہے، دشمن چاہتا ہے کہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے کے سر پھوڑدیں اور گردنیں کاٹیں، اگر ہم نے انتشار کے راستے سے خود کو نہ موڑا اور آپس میں یکجہتی کا راستہ اختیار نہ کیا تو پھر ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اسلامی ملک میں کسی کو حق نہیں کسی دوسرے کے قتل کا فتویٰ جاری کرے، سوشل میڈیا پر جس کا دل چاہتا ہے فتوے دیدیتا ہے، آئین اور قانون کے تحت اس کی گنجائش نہیں، حب اللہ اور حب الرسول کی ٹھیکیداری کسی کے پاس نہیں جب کہ جو کوئی ایسی کارروائی کرے گا تو سائبر قانون کے تحت اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
جھل مگسی دھماکے پر وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ جھل مگسی دھماکے کی مذمت کرتے ہیں، واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے، ملک حالت جنگ میں ہے اور دہشت گردوں کے خلاف طول وعرض پر جنگ لڑی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشنز کے نتیجے میں بڑی حد تک دہشت گردی کے واقعات میں کمی ہوئی، بیرون ملک سے ہدایات لیکر مغربی سرحدوں سے دخل اندازی کرکے دشمن نشانہ بنارہا ہے تاہم دہشت گردوں کے اسپانسرز کو پیغام دیتے ہیں کہ بزدلانہ واقعات سے شکست نہیں دے سکتا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا واقعہ یاد دلاتا ہے کہ ہمیں متحد ہوکر ایک قوم رہنا ہے اور اس دہشت گردی کو شکست دینا ہے لیکن اگر ہم آپس میں دست و گریبان ہوگئے تو پھر ہمیں کسی دہشت گرد کی ضرورت نہیں، ہم خود ہی اپنی تباہی کے لیے کافی ہیں۔