شہید ملت نوابزادہ لیاقت علی خان کا شمار قوم کے اُن عظیم رہنماؤں اور محسنوں میں ہوتا ہے، جنہوں نے قیامِ پاکستان کیلئے اپنا سب کچھ قربان کردیا، آج اُن کا 66واں یومِ وفات عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔
نوابزادہ لیاقت علی خان 1857 کی جنگ آزادی کے بعد مسلم رہنماؤں کی ان نمائندہ شخصیات میں شامل ہیں جو برطانوی راج کے خاتمے اور مسلمانوں کیلئے ایک علیحدہ وطن کی جدوجہد میں پیش پیش رہے۔ مشرقی پنجاب کے زمیندار گھرانے میں آنکھ کھولنے والے لیاقت علی خان نے علی گڑھ سے 1918 میں گریجویشن مکمل کی اور 1921 میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ سن1923 میں مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد 1926 سے 1940 تک یوپی کی مرکزی مجلس قانون ساز کے رکن بھی رہے۔
جدو جہد آزادی میں قائد اعظم کے شانہ بشانہ چلنے والے شہید ملت کو قائد اعظم دست راست کہہ کر پکارا کرتے تھے۔ قائداعظم کی وفات کے بعد نوابزادہ لیاقت علی خان نے مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ اور قیادت کے خلل کو پورا کرنے کی کوشش کی۔ 16 اکتوبر 1951 کو لیاقت علی خان کو راولپنڈی میں منعقدہ جلسے میں شہید کردیا گیا تھا۔