کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے امریکن قونصل خانے پر دھماکے کے مجرم کالعدم تنظیم کے کارندے انوارالحق کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں امریکن قونصلیٹ پر دھماکے کے مجرم کالعدم تنظیم کے کارندے انوارالحق کی سزائے موت کے خلاف درخواست پر کیس کی سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر نے عدالت میں بیان دیا کہ 2 مارچ 2006 کو امریکن قونصل خانے پر راجا طاہر نامی شخص نے خودکش حملہ کیا تھا جس میں امریکی سفارت کار سمیت 4 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور 15 افراد زخمی ہوگئے تھے، 5 مارچ 2008 کو انسداد دہشت گرد عدالت نے جرم ثابت ہونے پر کالعدم تنظیم کے کارندے انوارالحق کو سزائے موت سنائی تھی اور عدم ثبوت کی بنا پر ملزم عثمان غنی کو بری کردیا گیا تھا جب کہ حملے کا مفرور ملزم قاری ظفر ایک ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔
عدالت نے مجرم کے وکیل سے استفسار کیا کہ مجرم کے اہلخانہ کیس میرٹ پرلڑنا چاہتے ہیں یا ملزم کی سزاعمرقید میں تبدیل کردی جائے۔ مجرم کے وکیل فاروق ایڈووکیٹ نے مؤقف پیش کیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے شواہد کو نظر انداز کرکے ملزم کو سزائے موت سنائی جب کہ ملزم کو مرکزی ملزم نہیں بلکہ سہولت کار کے طور پر پیش کیا گیا۔ ملزم کے وکیل نے کہا کہ انوار الحق پاک بحریہ کا ملازم رہ چکا ہے، مجرم کی ایک ٹانگ اپنے آبائی علاقے ٹانک میں بارودی سرنگ دھماکے میں کٹ گئی تھی۔ لہذٰا عدالت ملزم کی سزائے موت کو ختم کرے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مجرم کے خلاف پیش کئے گئے شواہد میں تضاد ہے، عدالت نے کالعدم تنظیم کے کارکن مجرم انوارالحق کی سزائے موت کو تبدیل کرے عمر قید کی سزا سنا دی۔