کراچی: سرکاری اخراجات پر وکیل کی فراہمی کے اختیارات پراسیکیوٹر جنرل سندھ سے واپس طویل عرصے سے غیر سنجیدہ رویہ اختیار کیا جارہا ہے، عدالت آنکھیں بند نہیں کرسکتی
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے غریب ،نادار قیدیوں کے لیے سرکاری اخراجات پر وکیل کی فراہمی کے اختیارات پراسیکیوٹر جنرل سندھ سے واپس لیتے ہوئے فیصلہ سنایا کہ آئندہ عدالت عالیہ خود غریب قیدیوں کے لیے وکیل کی تقرری میں معاونت کرے گی، ایک طویل عرصے سے غریب قیدیوں کی درخواستوں پر غیر سنجیدہ رویہ اختیار کیا جا رہا ہے، پراسیکیوٹر جنرل سندھ اس معاملے میں انصاف کے تقاضے پورے کرنے میں ناکام ہیں، عدل و انصاف کا معاملہ ہے، عدالت آنکھیں بند نہیں کرسکتی۔
تفصیلات کے مطابق منگل کو غریب ،نادار قیدیوں کو سرکاری اخراجات پر وکیل کی فراہمی سے متعلق ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے سماعت کی ، دو رکنی بنچ نے قرار دیا کہ غریب نادار قیدیوں کی حالت زار دیکھی نہیں جاتی ، جو اپنے مقدمات میں محض رقم نہ ہونے کی وجہ سے وکیل مقرر کرنے سے محروم رہتے ہیں ، ان کی درخواستیں التوا کا شکار رہتی ہیں جس کی وجہ سے وہ جیل کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں اور اگر سرکاری وکیل فراہم کر بھی دیا جائے تو وہ سماعت کے موقع پر غیر حاضر رہتا ہے ۔ ملزم دین محمد عرف بابو نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے آئینی درخواست دائر کی تھی جس میں حکومت سندھ کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ وہ کراچی کا رہائشی ہے اور محنت مزدوری کرتا ہے اور اپنے بیوی بچوں کا واحد کفیل ہے ، ایک سال قبل پولیس نے گھر جاتے ہوئے راستے سے حراست میں لیا اور رشوت نہ دینے پر جھوٹے مقدمے میں جیل بھیج دیا ،غریب ہونے کی وجہ سے وکلا کی مہنگی فیس نہیں دے سکتا تھا اس لیے عدالت میں سرکاری وکیل کے لیے درخواست دی لیکن تاحال کوئی سرکاری وکیل فراہم نہیں کیا جا سکا۔