پشاور: پولیس چیف کا کہنا ہے کہ افغان ڈپٹی گورنر کے واقعہ کی اطلاع یا درخواست نہیں ملی جبکہ دفتر خارجہ واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
افغانستان کے صوبہ کنڑ کے ڈپٹی گورنر محمد نبی احمدی کو پشاور سے اغوا کر لیا گیا ہے۔ افغان قونصل خانہ کے حکام نے بتایا ہے کہ محمد نبی احمدی علاج کی غرض سے پشاور میں آئے تھے، جنہیں گزشتہ روز ڈبگری گارڈن میں ڈاکٹر کے پاس جاتے ہوئے نامعلوم افراد اغوا کر کے انہیں زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔ دوسری جانب افغان قونصل جنرل معین مرستیال کا کہنا تھا کہ انہیں اغوا کی اطلاع محمد نبی احمدی کے رشتہ داروں نے دی جس کے بعد انہوں نے دفتر خارجہ اسلام آباد کو بتا دیا ہے۔ اغواکے وقت محمد نبی احمدی کے رشتہ دار بھی انکے ہمراہ تھے جو اغوا کاروں کو پہچان نہیں سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد نبی احمدی کی عمر 50 برس کے لگ بھگ ہے اور وہ گردوں کے عارضہ میں مبتلا ہیں اورکی غرض سے کئی روز سے صوبائی دارالحکومت میں مقیم تھے۔ انکا تعلق سابق افغان وزیراعظم گلبدین حکمت یار کے گروپ حزب اسلامی سے بتایا جاتا ہے۔ سی پی او پشاور طاہر خان کا کہنا تھا کہ پولیس کو افغان ڈپٹی گورنر کے اغوا کی کوئی اطلاع موصول ہوئی ہے اور نہ اس سلسلہ میں کوئی درخواست دی گئی۔ دوسری جانب دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق افغان سفارت خانہ نے لاپتہ ڈپٹی گورنر کے حوالے سے دفتر خارجہ سے رابطہ کیا جس پر متعلقہ حکام کو فوری تحقیقات کی ہدایت کر دی گئی ہیں۔