ریاض: سعودی عرب نے ایران پر یمن کے حوثی باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے اور امن کی کوششوں کو نقصان پہنچنے کا الزام عائد کیا ہے۔
سعودی عرب کی زیر قیادت دہشتگردی کیخلاف اتحاد کا اعلیٰ سطح کا اجلاس سعودی دارالحکومت ریاض میں ہوا جس میں پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف اور چیف آف دا جنرل اسٹاف لیفٹننٹ جنرل بلال اکبر نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں سعودی عرب، اردن، مراکش، مصر، بحرین، متحدہ عرب امارات، جبوتی، سینیگال، سوڈان، کویت، ملائیشیا اور یمن کے وزرائے خارجہ و فوجی حکام بھی شریک ہوئے۔ سعودی اتحاد نے یمن میں خانہ جنگی کے خاتمے کے حل پرغور کرتے ہوئے یمن کی آئینی حکومت اور علاقائی سالمیت کیلئے اپنی حمایت کااعادہ کیا۔ اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ یمن میں حوثی باغی ملیشیا کی پرتشدد کارروائیوں کے باعث خطے کے ممالک کی سالمیت اور استحکام کو خطرہ ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ تہران حکومت یمن کے حوثی باغیوں کو اسلحہ فراہم کررہی ہے جب کہ ایران خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہا ہے۔ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ ایران یمن کے مسئلے کے حل کی تمام کوششوں کو تباہ و برباد کر رہا ہے جس کے نتیجے میں یمنی حکومت اور باغیوں کے درمیان سیاسی مذاکرات کی تمام کوششیں ناکام ہوگئی ہیں اور یمنی باغی ایرانی حمایت کے بغیر اپنی کارروائیاں جاری نہیں رکھ سکتے۔ یمن کے وزیر خارجہ عبدالمالک نے اجلاس سےخطاب کرتےہوئے بتایا کہ حوثی باغی ملک می فرقہ وارانہ منصوبے چلا رہے ہیں جس کا مقصد حکومت کا تختہ الٹنا ہے۔ واضح رہے کہ یمن کے دارالحکومت صنعا اور شمالی علاقے پر حوثی باغیوں کا کنٹرول ہے جبکہ وہاں جاری جنگ میں اب تک 8600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔