اسلام آباد: الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ موجودہ اسمبلیوں کی مدت 5 جون 2018 کو مکمل ہوگی اور عام انتخابات جولائی 2018 تک ہونے کا امکان ہے۔
الیکشن کمیشن کے زیر اہتمام عام انتخابات 2018 کی تیاریوں سے متعلق میڈیا ورکشاپ کا انعقاد ہوا جس میں حکام الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ 2017 سے مالی اور انتظامی خودمختاری ملی ہے، آئندہ عام انتخابات کے لیے انتخابی مواد کی خریداری کا عمل جاری ہے اور آئندہ عام انتخابات میں اضافی بیلٹ پیپرز نہیں چھاپے جائیں گے۔ الیکشن کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ شفافیت کے لیے واٹر مارک بیلٹ پیپرز چھاپے جائیں گے، آئندہ عام انتخابات میں ریٹرننگ آفیسر عدلیہ سے بھی لئے جاسکتے ہیں، سنجیدہ امیدواروں کو سامنے لانے کے لیے کاغذات نامزدگی کی فیس بڑھا دی ہے، قومی اسمبلی کے امیدوار 30 ہزار جب کہ صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کے امیدوار 20،20 ہزار فیس جمع کرائیں گے، قومی اسمبلی امیدوار 40 لاکھ، صوبائی اسمبلی 20 لاکھ اور سینیٹ امیدوار 15 لاکھ تک انتخابی اخراجات کر سکیں گے۔
حکام الیکشن کمیشن کے مطابق موجودہ اسمبلیوں کی مدت 5 جون 2018 کو مکمل ہوگی اور عام انتخابات جولائی 2018 تک ہونے کا امکان ہے جب کہ آئین کے تحت اسمبلیوں کی مدت ختم ہونے کے بعد 2 ماہ کے اندر انتخابات کرانا ہیں، 5 مئی 2018 کو انتخابی فہرستیں منجمد کردی جائیں گی تاہم 5 مئی کے بعد انتخابی فہرستوں میں کسی ووٹر کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ میڈیا ورک شاپ میں الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ نومبر سے عام انتخابات کے لیے انتخابی فہرستوں کی نظرثانی کا منصوبہ بنایا ہے جب کہ دسمبر سے گھر گھر ووٹرز کی تصدیقی مہم شروع کریں گے، جنوری سے انتخابی فہرستوں کے ڈسپلے سنٹرز بنائے جائیں گے۔ انتخابی فہرستوں پر اعتراضات فروری میں دائر ہوں گے، مارچ اور اپریل میں عام انتخابات کے لیے ووٹرز فہرستیں چھاپی جائیں گی۔
میڈیا ورکشاپ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ میڈیا سے کوئی چیز خفیہ نہیں رکھی، الیکشن ایکٹ سے الیکشن کمیشن کی خودمختاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا جب کہ الیکشن کمیشن کو رولز بنانے کا اختیار پہلی دفعہ دیا گیا تاہم اب رولز کے لئے صدر یا وزیر اعظم کی منظوری درکار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابی عملہ پر اب الیکشن کمیشن کا مکمل کنٹرول ہوگا جب کہ بھارت کی طرح پاکستان میں بھی انتخابی عملہ الیکشن کمیشن کے ماتحت ہوگا، مس کنڈکٹ پر انتخابی عملہ کے خلاف الیکشن کمیشن انضباطی کارروائی کرسکے گا۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نئے ایکٹ سے زیادہ قابل احتساب بنا دیا گیا جو خوش آئند ہے، الیکشن کمیشن کو زیادہ خودمختاری دینے پر پارلیمنٹ کے شکر گذار ہیں۔