محلہ مدینہ ٹائون ، چکوال شہر کا ایک پرانا اور انتہائی اہم محلہ ہے۔ایک وقت تھا جب اس محلے کا نام محلہ منڈی مویشیاں ہوا کرتا تھا کیونکہ تب یہاں مویشی منڈی کے لئے ایک وسیع میدان موجود تھا۔وقت گزرتا گیا اور انسانوں کی آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ جانوروں کی آبادی اور مانگ میں بھی اضافہ ہوتا گیا۔ ہونا تو یہ چاہئیے تھا کہ مانگ بڑھنے کے ساتھ ساتھ مویشی منڈی کے لئے مختص جگہ میں بھی اضافہ کیا جاتا لیکن کچھ سال پہلے متعلقہ حکام نے مویشی منڈی کے لئے مختص میدان کے تقریباَ ایک تہائی حصے میں فروٹ منڈی قائم کر دی، یوں بڑھتی ہوئی مویشی منڈی کے لئے جگہ الٹا اور کم ہو گئی۔اس طرح مویشی منڈی کے بیوپاری جگہ کم ہونے کی وجہ سے مختص میدان سے باہر نکل کر اردگرد کی گلیوں میں جانور لے کرلین دین کرنا شروع ہو گئے۔ اہلِ محلہ نے جب کبھی بھی متعلقہ حکام سے شکایت کی تو ہر بار انھیں تسلیاں دے کر ٹال دیا جاتا ہے کہ یہ مسئلہ جلد حل کر دیا جائے گا، لیکن بعد میں عملی طور پر کچھ بھی نہ کیاجاتا۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بیوپاریوں کی جانب سے محلہ کی گلیوں میں جانوروں کا لین دین بڑھتا ہی چلا گیا اور اب یہ عالم ہے کہ بروز بدھ، جس دن یہ منڈی لگتی ہے،اس دن محلہ کی گلیوں سے اہل محلہ کا پیدل گزرنا بھی محال ہو جاتا ہے۔ گلیوں میں جانوروں، بیوپاریوں اور گاہکوں کے رش کے علاوہ جانوروں کافضلہ اور بو اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ منڈی ختم ہو جانے کے بعد بھی دو تین دن تک یہ منڈی کی یاد تازہ کئے رکھتے ہیں۔ اس محلے میں بلدیہ کے خاکروب صرف عید سے قبل ہی آتے ہیں اوروہ بھی صرف ہلکا سا جھاڑو لگا کر ہر گھر سے عیدی کے نام پر بھتہ وصول کرتے ہیں اور نو دو گیارہ ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ مویشی منڈی کے لئے مختص میدان کی صفائی بھی سال بھر کوئی نہیں کرتا۔ اس میدان کے ارد گرد کے مکانات کے رہائشی وہاں سے اٹھنے والے تعفن کی وجہ سے سخت پریشان رہتے ہیں۔ مویشی منڈی کے بالکل ساتھ محلے کی جامعہ مسجد بھی ہے۔ مسجد کے امام صاحب بھی جمعہ کے خطبہ میں بار بار اس مسئلہ کی طرف نشاندہی کر چکے ہیں کیونکہ نمازی بھی اس تعفن سے متاثر ہو تے ہیں لیکن متعلقہ حکام اور افسران بالا کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔
ہر سال عیدالاضحیٰ سے قبل جب بڑی مویشی منڈیاں بھی اس محلے میں لگتی ہیں تو اس مویشی منڈی کے لیے مختص اس چھوٹے میدان کے علاوہ قریب میں ہی واقع بچوں کے واحد کھیل کے میدان میں بھی مستقل مویشی منڈی لگا دی جاتی ہے۔عید الاضحیٰ کے بعد بھی ایک دو مہینے تک یہ میدان بچوں کے کھیلنے کے قابل نہیں رہتا۔
حکومت پنجاب نے جان لیوا کانگو وائرس سے بچائوکی آگاہی کے لئے کئی منصوبے شروع کئے ہیں تاکہ جانوروں سے لگنے والی اس مہلک بیماری سے بر وقت بچائو کیا جا سکے لیکن ہمارے علاقے کا دھیان شائد انہیں اب بھی نہیں آیا۔ یہاں کی گلیوں میں جانوروں کا رش اور گندگی اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ یہ وباء کسی بھی وقت یہاں پھوٹ سکتی ہے۔
کچھ بیوپاریوں سے جب ان کی رائے جاننے کے لئے رابطہ کیا تو وہ اس بات پر بضد نظر آئے کہ اگر اس پرانے چھوٹے میدان میں منڈی لگانے پر حکومت نے پابندی لگائی تب بھی وہ مویشی منڈی یہیں لگائیں گے یا پھر بچوں کے کھیل کے بڑے میدان میں لیکن شہر سے باہر کسی نئی اور وسیع جگہ پر مویشی منڈی کی منتقلی کے لئے وہ کسی صورت بھی تیار نہیں ہوں گے۔ گویا وہ جانوروں کا فضلہ گلیوں کی بجائے بچوں کے کھیل کے واحد میدان میں منتقل کرنے پر تو خوش ہیں لیکن کسی اور جگہ مویشی منڈی منتقل کرنے پر ہرگز تیار نہیں۔
اہلِ محلہ کی حکومت سے درخواست ہے کہ اس علاقے میں مویشی منڈی پر پابندی لگائے اور جانوروں کے بیوپاریوں کو شہر سے باہر کوئی وسیع میدان مویشی منڈی کے لئے فراہم کرے اور انہیں سختی سے اسی جگہ منڈی لگانے کا پابند کرے۔ اس کے علاوہ بلدیہ کے خاکروبوں کو بھی پابند کرے کہ وہ محلہ کی صفائی کے لئے عید کے علاوہ عام دنوں میں بھی آیا کریں۔