جکارتا: انڈونیشیا کے ایک انتہائی غریب علاقے میں واقع ایک بڑی کچرا کنڈی میں میاں بیوی نے ایک ہوٹل کھولا ہے جہاں ری سائیکل ہونے والا پلاسٹک اور دیگر اشیا جمع کراکے مفت میں کھانا کھایا جاسکتا ہے اور اگر کوئی اضافی رقم بچتی ہے تو وہ بھی ادا کی جاتی ہے۔
انڈونیشیا کے علاقے سیمارنگ میں اس ہوٹل کا نام میتھین گیس کینٹین ہے جو ایک میاں بیوی سارمن اور سایوتامی چلاتے ہیں ۔ اس علاقے میں کچرے کے پہاڑ ہیں جہاں غریب آبادی کام کی چیزیں تلاش کر انہیں فروخت کرتی ہیں اور مشکل سے تین ہزار روپے پاکستانی ہر ماہ کما پاتی ہے۔ یہ جوڑا 40 سال تک اسی علاقے میں کچرا چنتا رہا اور اب وہاں لوگوں کا پیٹ بھرنے کے لیے انہوں نے یہ ہوٹل کھولی ہے۔ ہوٹل میں کھانا کھانے کے لیے نقدی کی بجائے ری سائیکل ہونے والا کچرا لیا جاتا ہے جو پلاسٹک یا شیشے کی صورت میں ہوسکتا ہے۔ جو بھی یہاں آتا ہے وہ یہی سامان جمع کراتا ہے اور اس کے بدلے کھانا کھاتا ہے اور فرق کی صورت میں اضافی رقم بھی ادا کی جاتی ہے۔ سارِمن کہتے ہیں کہ روزانہ ایک ٹن سے زائد پلاسٹک کا کوڑا جمع ہوتا ہے۔ اس طرح سے یہ ماحول میں جمع نہیں ہوتا اور نہ ہی دریا میں جاتا ہے۔ اس طرح یہ عمل کوڑا چننے والوں اور خود ماحول کے لیے بھی مفید ہے۔
ہوٹل میں 30 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اور انہیں مچھلی چاول، سبزیوں کا سوپ، ابلے ہوئے انڈوں کے ساتھ چاول اور دیگر کھانے پیش کیے جاتے ہیں۔ ایک کھانے کی قیمت پاکستانی 40 سے 80 روپے کے درمیان ہے۔ ہوٹل مالکان کے مطابق کچرا چننے کے مقابلے میں ان کی آمدنی دوگنا ہوچکی ہے۔ اس لینڈ فِل (کچرا گھر) کے سابق مینیجر نے 2014 میں اس ہوٹل کا خیال پیش کیا اور اب اس طرح سے پلاسٹک اور شیشے کی بڑی مقدار ری سائیکل کی جارہی ہے۔ اس سے قبل کوئی بھی پلاسٹ کے وبال کو قبول کرنے پر تیار نہ تھا لیکن اب ہوٹل کے ذریعے پلاسٹک آلودگی کم کی جارہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس جگہ کوڑا کرکٹ گلنے سڑنے سے جو میتھین گیس پیدا ہوتی ہے وہ کھانا پکانے کے کام آتی ہے اور اسی مناسبت سے اسے میتھین کینٹین کا نام دیا گیا ہے۔