خانہ کعبہ سے ملحق مختلف اجزاء ہیں جو اسی کا حصہ بن گئے ہیں۔ ان کی تعداد 13 ہے اور ہر ایک کا اپنا قدیم نام ہے۔ خانہ کعبہ مربع شکل کے ایک بڑے کمرے کی صورت میں نظر آتا ہے جس کی اونچائی 15 میٹر ہے۔
مکہ مکرمہ: (ویب ڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے العربیہ ڈاٹ نیٹ میں چھپنے والی ایک دلچسپ رپورٹ میں خانہ کعبہ کے مختلف حصوں اور ان کے قدیم ناموں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ یہ کل 13 حصے ہیں جو درجِ ذیل ہیں۔
حجر اسود
خانہ کعبہ کا سب سے معروف ترین حصہ حجر اسود ہے۔ یہیں سے خانہ کعبہ کے طواف کی ابتدا ہوتی ہے اور مسلمانوں کیلئے اس کا بوسہ سنت نبوی ﷺ ہے۔ بعض احادیث نبوی ﷺ کے مطابق یہ جنت کے پتھروں میں سے ہے۔
بابِ کعبہ
یہ بیت اللہ کی مشرقی سمت واقع ہے۔ یہ زمین سے 2 میٹر سے زیادہ بلند ہے۔ اس کی اونچائی 3 میٹر سے زیادہ ہے جبکہ چوڑائی کم از کم 2 میٹر ہے۔ چودہ سو برسوں کے دوران خلفاء اور امراء نے اس دروازے کی زیب و زینت پر خصوصی توجہ دی اور اس کو سونے اور چاندی کے لباس سے آراستہ کر دیا۔
میزاب
اس کو “میزابِ رحمت” کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ خانہ کعبہ کی چھت پر گرنے والا بارش کا پانی اسی کے ذریعے حطیم کے اندر گرتا ہے۔
شاذروان
یہ خانہ کعبہ کی نچلی دیوار کے گرد نصب سنگ مرمر ہے۔ یہ بیت اللہ کے دروازے کے سوا کعبے کی تمام سمتوں میں موجود ہے۔
حجرِ اسماعیل
خانہ کعبہ سے علیحدہ ہو جانے کے سبب یہ حصہ حطیم کہلاتا ہے۔ قریش نے خانہ کعبہ کی تعمیر نو کی تو اس حصے کو چھوڑ دیا تھا کیوں کہ وہ اس بات کے خواہش مند تھے کہ تعمیر پاک مال سے ہونا چاہیے۔
مُلتزم
طواف کرنے والوں کے اس جگہ پر التزام کے سبب یہ ملتزم کہلاتا ہے۔ ماضی میں بعض قصوروار اور مجرم اپنے قتل سے فرار اختیار کر کے یہاں آ جاتے تھے۔ اس وجہ سے عربوں میں شدید جرم کے مرتکب شخص کے لیے یہ ضرب المثل مشہور ہو گئی کہ اگر وہ مجھے ملتزم پر بھی مل جاتا تو میں اس کو قتل کر دیتا۔
مقامِ ابراہیم
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ خانہ کعبہ کا حصہ ہے تاہم علیحدہ ہو گیا۔ اس میں ایک چٹان ہے جس میں پاؤں کے نشانات نقش ہیں۔ یہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے پاؤں کی جانب کنایہ ہے، جب اللہ رب العزت نے ان کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو حج کی اجازت دیں۔
رُکنِ حجر اسود
یہ کونا خانہ کعبہ کے اوپر سے نیچے تک پھیلا ہوا ہے۔ اسی میں حجرِ اسود نصب ہے۔ یہاں سے طواف شروع کیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے یہ خانہ کعبہ کے اہم کونوں میں سے ہے۔
رُکنِ یمانی
یہ کونا کعبے کے دائیں جانب واقع ہے اسی وجہ سے یمین سے یمانی مشہور ہوا۔
رُکنِ شامی
یہ کونا شام کی سمت ہے لہذا اس نام سے مشہور ہوا۔
رُکنِ عراقی
یہ کونا عراق کی سمت ہے۔ پرانے وقتوں میں حج کے راستوں کے نام اُن ملکوں کے ناموں پر پڑ جاتے تھے جہاں سے حجاج آ رہے ہوتے۔ اس زمانے سے ہی یہ کونے مختلف ملکوں کے نام سے موسوم ہو گئے۔
کعبے کا غلاف
یہ خانہ کعبہ کا مشہور ترین جُز ہے جو کہ ظاہر میں بھی نمایاں ترین نظر آتا ہے۔ سب سے پہلے کعبہ کو یمن کی تبع قوم نے غلاف پہنایا۔ اس کے بعد بادشاہ اور فرماں روا اس پر عمل پیرا رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ پر سفید غلاف چڑھایا جب کہ اسلام سے قبل یہ سُرخ رنگ کا ہوتا تھا۔ بعد ازاں یہ سبز رنگ میں منتقل ہوا اور آخر میں سیاہ رنگ جو کہ ابھی تک باقی ہے۔
بُھورے سنگ مرمر کی پٹی
یہ حجرِ اسود کے کونے کی سمت سے زمین پر کھینچی گئی ایک لکیر ہے جو طواف کی ابتدا اور اختتام کی علامت ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق ان حصوں کے نام ہزاروں سالوں سے معروف ہیں۔ یہ حضرت ابراہیم عليہ السلام کے ہاتھوں بیت اللہ کی تعمیر کے وقت سے اسی طرح ہیں۔ عرب ان سے متعارف ہوئے اور اسلام نے بھی ان کو تسلیم کیا، لہذا یہ نام آج تک کسی تبدیلی کے بغیر باقی ہیں۔ احادیث نبوی ﷺ میں ان ناموں کی تصدیق ملتی ہے۔