وزیرداخلہ نے دھرنا مظاہرین سے معاہدہ افسوسناک قرار دیدیا
اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے فیض آباد دھرنا مظاہرین سے معاہدے کو افسوسناک باب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دھرنے کا اختتام نا خوشگوار ہے اور نہ ہی اس پر فخر کیا جاسکتا ہے۔ جاوید چوہدری سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ مذہبی جماعت کے ساتھ ہونے والے معاہدے سے معاملے کااختتام ناخوشگوار ہے،معاہدے کی شقیں دونوں فریقین نے مل کرترتیب دیں کچھ نکات دھرنا مظاہرین نے دیے اور کچھ حکومت کی طرف سے گئے،دونوں جانب سے تجاویز کو سامنے رکھ کر معاہدے کا ڈرافٹ تیار کیا گیا۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ دھرنا مظاہرین کے خلاف ایکشن میری اجازت سے نہیں ہوا بلکہ ضلعی انتظامیہ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے کارروائی کی اطلاع دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آج تک اگر مضبوط جمہوری ریاست نہیں بن سکا تو اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں لگے ہوئے ہیں،پاکستان کے جغرافیے کو کبھی جمہوریت نے نقصان نہیں پہنچایا بلکہ ہمیشہ مارشل لا نے ملکی جغرافیے پرضرب لگائی۔ احسن اقبال نے کہا کہ سیاست اور فوج ایک دوسرے کا متبادل نہیں ہوسکتیں،سیاستدانوں کو گالیاں دینے والے ریٹائرڈ فوجی افسر پاک فوج کو بدنام کررہے ہیں جب کہ سابقہ دھرنوں کے پیچھے بھی جنرل(ر)طارق خان تھے جو روزانہ ٹی وی پر آکر تبصرے کرتے رہتے ہیں میں انہیں مناظرے کا چیلنج کرتا ہوں وہ آئیں اور دوبدو بات کریں۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ ختم نبوت پرکوئی سمجھوتہ ہوا ہے نہ ہوسکتا ہے ملک میں مذہب کے نام پرہیجان پیدا کیا گیا لیکن سول حکومت اور ریاستی اداروں نے حالات پر قابو پالیا،دھرنے کے دوران گھروں پر حملے افسوسناک تھےکسی شہری نے مظاہرین پر مقدمہ درج کرایا ہے تو وہ ہی واپس لے سکتا ہے،دہشتگردی کے خلاف جنگ سب کو مل کرلڑنی ہے اگر یہ جنگ جیتنی ہے تو سول اور عسکری اداروں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آمریت کے ادوار میں کرپشن کے خلاف ڈرائی کلینرکی مشینیں لگیں لیکن ہر مارشل لا کے بعد کرپشن بڑھی کیونکہ انہیں ادوار میں کرپشن کے نئے طریقے ایجاد کیے گئے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ اگر پورا پاکستان بھی مستعفی ہوجائے تب بھی عمران خان کی حکومت نہیں آئے گی۔ان کا کہنا تھا کہ شہدائے کربلا کے چہلم اور ربیع الاول کی وجہ سے دھرنا مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال میں احتیاط برتی تاکہ حالات مزید خرابی کی طرف نہ جائیں۔