اسلام آباد: پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی میں گیس چوری کی وجہ سے قومی خزانے کو 8 ارب 88 کروڑروپے سے زائدکے نقصان کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ حکام نے انکشاف کیاہے کہ سینجوڑو منصوبے میں خلاف قانون 25 کروڑ روپے کی لاگت سے 6 کنوؤں کا 95 کروڑ روپے سے زائد کاٹھیکہ دیاگیا، 1999 سے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے اسٹوریج چارجزکی مد میں واپڈا، آئی ایس آئی، آئی بی، ایم آئی، ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں کے ذمے مجموعی طور پر ایک ارب 28 کروڑ روپے واجب الادا ہیں۔
ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر کمیٹی شفقت محمودکی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میںوزارت پورٹس اینڈ شپنگ اور پٹرولیم ڈویژن کے مالی سال 2015-16 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں آڈٹ حکام نے وزارت پورٹس اینڈ شپنگ میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایاکہ اسٹوریج چارجزکی مد میں45مختلف سرکاری محکموں اور ایجنسیوں سے ایک ارب 28 کروڑ روپے کی ریکوری نہیں کی گئی جب کہ ایک ارب روپے تو صرف واپڈا کے ذمے ہیں، کمیٹی نے معاملہ موخرکردیا۔
اجلاس میں آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کے پی ٹی نے میسرز چائنا ہاربرانجنئیرنگ کمپنی لمٹیڈ اور میسرزپمکون سے ایک ارب 42 کروڑ روپے کاودہولڈنگ ٹیکس وصول نہیں کیا تاہم کمیٹی نے ایف بی آر سے معاملے کی وضاحت اورتفصیلات طلب کرنے کی ہدایت کردی۔