ایسٹونیا: دنیا میں ایک علاقہ ایسا بھی ہے جہاں زندگی کے تمام معاملات خواتین سنبھالتی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق زندگی کے تمام معاملات خواتین کے سنبھالنے کی وجہ یہ نہیں کہ ان خواتین کو مردوں سے کوئی پرخاش ہے بلکہ مہینے کے آخر میں علاقے کے تمام مرد ماہی گیری کے لیے اپنے گھروں سے دور چلے جاتے ہیں۔ مردوں کے جانے کے بعد خواتین گاؤں کا تمام نظم و نسق سنبھالتی ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں کی خواتین کئی صدیوں سے یہ کام انجام دے رہی ہیں، ان امور میں بچوں کو سنبھالنا، کھانا پکانا، کھیتی باڑی، سماجی معاملات کی انجام دہی اور دیگر شامل ہیں۔
اس جزیرے کا نام کہنو ہے اور یہاں موجود آبادی کی سربراہ کا نام مارے میٹاس ہے وہ کہنو ثقافتی فاؤنڈیشن کی سربراہ بھی ہیں۔ میٹاس کے مطابق گاؤں کے مرد علاقے سے دور رہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہاں کی خواتین مضبوط ، بااثر اور آزاد ہیں۔
کہنو ثقافت اس لیے بھی اہم ہے کہ یہاں خواتین روزمرہ زندگی میں روایتی لباس پہنتی ہیں، ہمارے قدیم لوک گیت اور رقص آج بھی اسی طرح انجام دیے جاتے ہیں، کہنو کی ثقافت کم ازکم دو ہزار سال قدیم ہے، لیکن جوان آبادی اچھے روزگار اور تعلیم کی تلاش میں یہاں سے باہر جارہی ہے اور اس طرح ثفافتی اقدار کو بچانا مشکل کام ہوچکا ہے کیونکہ کئی لوگ واپس نہیں آتے۔ موسمِ گرما میں یورپی سیاح بڑی تعداد میں یہاں آتے ہیں لیکن اس کے بعد یہاں کوئی نہیں آتا اور نوجوانوں کو روزگار نہیں مل پاتا۔ میٹاس کے مطابق جدید ترقی کے باوجود قدیم ثقافت و روایات کا باقی رہ جانا کسی معجزے سے کم نہیں اور انہیں محفوظ رکھنے کے لیے فکرمند رہتی ہیں۔ اس تہذیب کو اقوام متحدہ کے سائنسی، علمی و ثقافتی ادارے یونیسکو نے تاریخ و تمدن کا ایک شاہکار قرار دیا ہے۔