اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ ریاست نے دھرنا والوں کے آگے سرینڈر کردیا، سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت چل رہی ہے، احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے حکم پاس نہیں کریں گے۔
سماعت کے دوران جسٹس شوکت صدیقی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زخمی میں ہوا ہوں ریاست کو کیا حق ہے میری جگہ راضی نامہ کرے۔ جس پولیس کو مارا گیا کیا وہ ریاست کا حصہ نہیں؟ اسلام آباد پولیس کو چار ماہ کی اضافی تنخواہ دینی چاہیے، پولیس کا ازالہ نہیں کیا جاتا تو مقدمہ نہیں ختم ہونے دوں گا۔ جسٹس شوکت نے معاہدہ کی کاپی پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن میں بھیجنے کا مطالبہ کردیااورکہا معاہدے کی ایک شق بھی قانون کے مطابق نہیں۔