counter easy hit

چودھری نثار علی خان کیلئے ایک کالم

کیا شاندار اور بامعنی جملہ چودھری نثار نے کہا ”میں گنہگار ہوں مگر جھوٹا نہیں ہوں۔ گنہگار ہوتا ہی جھوٹا ہے۔ میرے محبوب رسول کریم سے کسی شخص نے پوچھا کہ میں گناہوں سے کیسے بچ سکتا ہوں۔ آپ نے فرمایا جھوٹ بولنا چھوڑ دو۔ وہ آدمی خوش ہوا کہ یہ تو بہت آسان ہے۔ مگر جب وہ کوئی گناہ کرنے لگا تو اس نے سوچا کہ کسی نے پوچھ لیا تو کیا کروں گا کہ میں نے حضور سے جھوٹ نہ بولنے کا وعدہ کیا ہے۔ اس طرح وہ تمام گناہوں سے باز آ گیا۔ چودھری صاحب جھوٹ نہیں بولتے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ کوئی گناہ نہیں کرتے۔ میں یہ بحث نہیں کروں گا کہ گناہ ہوتا کیا ہے؟

ہم وزیرداخلہ نہ کہیں اور صرف چودھری نثار کا نام لیں تو ان کی شخصیت سامنے آ جاتی ہے۔ وہ وزیرتعلیم ہوتے تو بھی ایسے ہی ہوتے۔ انہوں نے وزیراعظم نواز شریف کو اپنے استعفیٰ کی پیشکش کی ہے۔ جو وزیراعظم خود استعفیٰ نہیں دیتا تو وہ چودھری نثار کو کیسے اجازت دے گا۔
پیپلز پارٹی کے کچھ لوگوں نے کہا ہے کہ چودھری نثار وزیراعظم کے خلاف سازش کر رہے ہیں سازش کا لفظ چودھری صاحب کے ساتھ مناسب نہیں ہے۔ وہ اس کے علاوہ بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ کر بھی لیتے ہیں مگر سازش نہیں کر سکتے۔ نواز شریف کے لیے تو وہ اس طرح کی حرکت کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ کہتے ہیں نواز شریف کے بعد وزیراعظم بن سکتے ہیں۔ اس طرح کی کوئی خواہش بھی ان کے کسی عمل میں نظر نہیں آتی۔ کچھ لوگوں نے یہ کہا ہے کہ نواز شریف چودھری صاحب کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔ یہ بات بھی ماننے والی نہیں ہے۔ وزارت چودھری صاحب کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لوگ قومی اسمبلی میں چودھری نثار کی نشست کے اردگرد جمع ہو جاتے ہیں۔ یہ تو ساری دنیا جانتی ہے کہ نواز شریف کے بعد اگر کوئی ہے تو مسلم لیگ ن میں تو چودھری نثار ہے۔
چودھری صاحب نے ایک شاندار جملہ کہا ہے جو کسی وزیر شذیر کے بس کی بات نہیں ہے۔ ”عزت کے بغیر عہدے لعنت سے کم نہیں۔“ یہ بات وہ ہر وزیر، ہر حکمران اور سب افسران سے کہیں، آج تک کسی نے کسی سابق بیورو کریٹ کی تعریف سنی ہے؟ کسی نہ کسی وزیر کے لیے کوئی کلمہ خیر سنائی دے جاتا ہے۔ کلمہ حق سننے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ کب ایسا ہو گا کہ کلمہ حق اور کلمہ خیر میں فرق مٹ جائے گا۔ چودھری نثار کے بقول کوئی عہدے کو عزت کمانے کا ذریعہ سمجھے گا تو بات بنے گی۔ تقریباً سب لوگ عہدے اور منصب سے کمائیاں کرنے کی ہرممکن کوشش کرتے ہیں۔
صدر ایوب کے آخری دور میں مردہ باد کے نعرے ملک بھر میں لگتے تھے۔ ایک دفعہ ایوب خان کے پاس گھر کے پاس صحن میں پوتوں پوتیوں نے کھیل کھیل میں صدر ایوب مردہ باد کے نعرے بھی لگا دیے تو وہ اسی دن مستعفی ہو گئے۔ نجانے آج کے حکمرانوں سے یہ مطالبہ ہوتا ہے مگر وہ سنی ان سنی کر دیتے ہیں۔
چودھری نثار سے مطالبہ ہوا تو انہوں نے فوراً اپنے وزیراعظم نواز شریف سے استفعیٰ کی اجازت مانگی کہ انہیں وزیر نواز شریف نے بنایا ہے۔ ورنہ وہ استعفیٰ پیش کر چکے ہوتے۔
چودھری نثار نے جو بات کی ہے وہ بہت اعلیٰ اور انوکھی ہے۔ کوئی وزیر اس طرح بات نہیں کرتا۔ کر بھی نہیں سکتا۔ آج کل کے وزیر شذیر نجانے کیا کچھ بنا لیتے ہیں۔ ایک شخص کو میں جانتا ہوں۔ وہ صرف تین چار مہینے کا وزیر تھا۔ میں نے افسوس کیا تو اس نے کہا کوئی بات نہیں۔ اب ساری عمر کے لیے میں سابق وزیر ہوں۔ یہ کیا کم ”اعزاز“ ہے۔
چودھری نثار نے کہا کہ میں نے پٹرول پمپ نہیں بنائے۔ ایل این جی کا کوٹہ نہیں لیا۔ حیرت ہے ہمارے ہاں پٹرول پمپ تو صحافیوں نے بھی بنائے ہیں۔ چودھری نثار نے کوئی آف شور کمپنی نہیں بنائی۔ ایسے ”شور شرابے“ نے کبھی ان کا پیچھا نہیں کیا۔ پانامہ لیکس میں چودھری نثار کا نام نہیں آیا۔ ایسے کسی حوالے سے ان کا نام کہیں نہیں آیا۔
وہ بڑے کھرے اور سچے آدمی ہیں۔ بے خوف اور بہادر…. انہیں نہ خوشامد آتی ہے نہ وہ اپنے لیے خوشامد کو پسند کرتے ہیں۔ دوستوں کے دوست ہیں۔ پوری کابینہ ایک طرف اور چودھری نثار ایک طرف۔ یہ جو نیا شوشہ چھوڑا گیا ہے ایک نان ایشو کو ایشو بنا کے چودھری صاحب کو ہدف تنقید بنایا گیا ہے جس میں مولانا لدھیانوی سے ملاقات کا پروپیگنڈہ بھی شامل ہے۔ پاکستان میں کوئی آدمی کسی بھی دوسرے پاکستانی سے مل سکتا ہے۔ دفاع کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں تمام جماعتوں نے شرکت کی۔ علما واعظ کی گرفتاریاں شیڈول 4 میں ڈال دی جاتی ہیں اور قومی رہنما برادرم لیاقت بلوچ نے بتایا کہ حکومت کی مداخلت بند کرنے کی بھی گذارش کی گئی۔ اس ضمن میں وزیرداخلہ سے ملاقات کی گئی۔
مولانا سمیع الحق کی سربراہی میں وزیر داخلہ چودھری نثار سے ملاقات کی گئی۔ خواہ مخواہ مولانا لدھیانوی سے ملاقات کے ذکر میں بلاوجہ پی ٹی آئی اور پی پی پی نے نان ایشو کو ایشو بنانے کی ناکام کوشش کی۔ چودھری نثار کو خواہ مخواہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ میں نے یہ بات تو لکھ دی ہے مگر اب تک مجھے اس کی سمجھ نہیں آئی۔ لیاقت بلوچ نے سمجھانے کی کوشش ضرور کی۔
چودھری نثار نے نیشنل ایکشن پلان پر پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی یعنی عمران خان کو مناظرے کی دعوت دی ہے۔ مناظرے کی دعوتیں ہوتی ہیں مگر ابھی تک کوئی مناظرہ ہوا نہیں تھے۔ چودھری نثار کے ساتھ نواز شریف بھی سوچ سمجھ کر بات کرتے ہیں۔ یہ اچھی کوئی تو ہو کہ جس سے بات کرتے ہوئے آدمی تھوڑا سا سوچنے کی کوشش بھی کرے۔ نواز شریف کابینہ میں ایک ہی وزیر چودھری نثار ہے۔ پرویز رشید کے لیے مجھے دکھ ہے مگر شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار ہونا ”بے وفائی“ ہے۔ مجھے نواز شریف سے شکایت ہے کہ انہوں نے وزارت سے نکال باہر کر کے پرویز رشید سے اچھا سلوک نہیں کیا۔ انہوں نے پرویز رشید کو وزیر بنا کے بھی ان کے ساتھ اچھا سلوک نہ کیا تھا۔
ایک بات چودھری نثار مجھے سمجھائیں کہ سیاسی تکلیف تو جن لوگوں کو ہے وہ ہے مگر یہ غیرسیاسی تکلیف کیا ہوتی ہے؟

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website