بھارت: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے گذشتہ روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کی زیرحراست بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا اور واضح کیا تھا کہ پاکستان یہ اقدام امن کے فروغ کے لیے جذبہ خیر سگالی کے تحت کر رہا ہے وزیراعظم عمران خان کے اس اعلان پر کئی تبصروں کا آغاز ہو گیا۔ ایک طرف جہاں وزیراعظم پاکستان عمران خان کے اس اعلان کو پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کے شہری سراہ رہے تھے وہیں کچھ بھارتی شہریوں نے پاکستان کے اس اعلان پر بھی پراپیگنڈہ شروع کر دیا تھا۔
بھارتی عوام کے ردعمل کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ وزیراعظم عمران خان کے اس فیصلے پر بھارتی عوام دو حصوں میں بٹ کر رہ گئی ہے۔ ایک طرف جہاں بھارتی پائلٹ ابھینندن کی رہائی کو کچھ بھارتی کے اس جذبہ خیر سگالی کے اقدام کو نہ صرف سراہا بلکہ ”شکریہ عمران خان” کے بینرز بھی اُٹھا لیے۔ جس سے صاف ظاہر ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے جنگی اور سفارتی محاذ پر کامیاب تو حاصل کی ہی لیکن اس فیصلے سے انہوں نے بھارتی عوام کے دل بھی جیت لیے ہیں۔ بھارتی عوام پاکستان کی جانب سے اس اقدام کے بعد اپنی حکومت سے بھی مذاکرات کرنے اور امن کے قیام کے لیے مؤثر کردار ادا کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے جبکہ بھارتی عوام نے مودی سرکار کی جارحانہ پالیسیوں کو بھی یکسر مسترد کردیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ خطے میں امن قائم رکھا جائے۔ بھارت میں مودی سرکار کی گھناؤنی منصوبہ بندی اور ملک کو جنگ کی آگ میں دھکیل کر سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی نیچ خواہش بھی بے نقاب ہو گئی ہے جس پر کئی بھارتی ٹویٹر صارفین نےبھی مودی مودی سرکاری کو آڑھے ہاتھوں لیا۔