ستارہ سی کوئی شام
تحریر ڈاکٹر تصور حسین مرزا
کسی بھی کتاب پر کوئی تبصرہ یا تجزیہ کرنا کوئی آسان کام نہیں ہوتا کیونکہ مصنف یا مؤلف سے ذاتی تعلاقات۔ مراسم کی اہمینت افادیت مسلمہ ہے مگر فنی طور پر بھی ایمانداری برتنی ہوتی ہے۔ اس لئے میں سمجھتا ہوں دنیا میں اگر کوئی مشکل کام ہیں برداشت اور صبر کے بعد تو وہ انصاف کرنا ہوتا ہے۔ میرے پیارے بھائی فخر سرائے عالمگیر نامور شاعر علم و ادب کے پیکر سید انصر شاہ صاحب نے بندہ ناچیز کو ایک کتاب بنام : ستارہ سی کوئی شام دی ساتھ حکم دیا کہ اس ستارہ سی کوئی شام کو پڑھنے کے بعد دو چار لفظ لکھ دوں!!
میں حدت حیرت میں غرق میں ہو گیا کہاں میں ناچیز او ر کہاں حکم سیر انصر شاہ جیسے دانشور بھائی کا۔ وعدہ کر لیا تھا۔ اور آج میرے سامنے وہ کتاب جسکو ستارہ سی کوئی شام کے نام سے مقبولیت حاصل ہے۔
دور حاضر کے جدید شاعر جناب سلیم فگار کی تخلیقی جذبات کا تخلیقی شہکار ستارہ سی کوئی شام جسکو پڑھنے کے بعد ایک چیز جو سب سے زیادہ متاثر کن ہے وہ ہے سلیم فگار کی انفرادیت۔ کسی بھی شاعر کے سٹائل ، کلام کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا ۔ یہ ہی وصف سلیم فگار کی ستارہ سی کوئی شام کو اپنے عصر حاضر کے شاعراء کے کلام میں نمایاں مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے۔
سلیم فگار سے آج تک میری کوئی ملاقات نہیں ہوئی اس میں سلیم فگار کی نہیں بلکہ میری بدنصیبی ہے۔ کیونکہ سلیم فگار کی ستارہ سی کوئی شام پڑھنے کے بعد سلیم فگار سے ملنے کی جستجو بھڑک اٹھی ہے ۔ امید واثق ہے ۔انشاللہ شرف دیدار ہوگا۔
ستارہ سی کوئی شام سے ایک غزل
سر اٹھا کر جب کوئی دریا بھی چل سکتا نہیں
ایسی رت میں تو کوئی چشمہ ابل سکتا نہیں
دھوپ میں شدت کچھ اتنی ہے صحرا سے ابھی
یہ عذاب ریگ آسانی سے ٹل سکتا نہیں
مجھ کو چہرے پر یہ پھیلی زردیاں منظور ہیں
میں تمہاری طرح منہ پر خون مل سکتا نہیں
آنسوؤں سے کم کہاں ہو پائے گی یہ تیرگی
اب شراروں کی طرح پانی تو جل سکتا نہیں
چاند کو چھونے کی خواہش دل میں کیوں رکھوں فگار
میں زمیں سے اس قد ر اونچا اچھل سکتا نہیں
ایک جگہ محترم خورشید رضوی سیلم فگار کے متعلق لکھتے ہیں
سلیم نے غزلیں بھی لکھی اور نظمیں بھی اور ان دونوں اصناف کو ایک دوسرے میں خلط نہیں ہونے دیا، مجھے دونوں رنگوں میں اس کے بہت سے اشعار اچھے لگے ، دونوں وادیوں میں وہ اپنے کھرے پن کا عزاب سہتا نظر آتا ہے
سلیم فگار نے اپنے کلام میں عاشقان رسول مقبول ﷺ کی بھی خوب ترجمانی کرتے ہوئے ستارہ سی کوئی شام میں نعت رسول ﷺ لکھ کر اپنے عاشق رسول ہونے کا ثبوت دیا ہے
نعت ؐ
محمد ؐ کی محبت ہی مرا حاصل خزینہ ہے
اسی میں موت ہے میری اسی میں میرا جینا ہے
نظر میں سبز گنبد آیتیں ہیں میرے ہونٹوں پر
سکوت ا یسا کہ جیسے ساری دنیا آبگینہ ہے
ہزاروں کہکشائیں زرے زرے میں سمٹ آئیں
یہ بحر نور ہے یا سامنے شہر مدینہ ہے
مری کم مائیگی دیوار ہے اظہار میں میرے
بیاں ہوں حالتیں دل کی کہاں مجھ میں قرینہ ہے
بنام مصطفی ٰ یا رب عطا کر روشنی مجھ کو
اندھیرے غار کی صورت مرا تاریک سینہ ہے
سلیم فگار کی ستارہ سی کوئی شام میں جس نے بندہ ناچیز کو سب سے زیادہ متاثر کیا
نعت ؐ
رب کا نور
مجسم ہو کر
جس پیکر میں اترا ہے
اس کا نام
محمد ؐ