معروف پاکستانی گلوکار اے نیئر طویل علالت کے بعد 66 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔
عیسائی خاندان سے تعلق رکھنے والے اے نئیر 17 ستمبر 1950 کو پیدا ہوئے اور ان کا اصل نام آرتھر نیئر تھا۔
1974 میں اے نیئر نے ایک فلم بہشت سے گلوکاری کے کیرئیر کا آغاز کیا اور ان کا پہلا گانا ‘ یونہی دن کٹ جائے، یونہی شام ڈھل جائے’ تھا، جبکہ پہلا سپر ہٹ گیت فلم خریدار کا ‘ پیار تو ایک ہونا تھا، ہونا تھا ہوگیا’ تھا۔
اے نئیر کے مطابق ان کے کیرئیر میں احمد رشدی کا کردار بہت اہم تھا کیونکہ انہوں نے احمد رشدی سے ہی پلے بیک سنگنگ کو سیکھا تھا۔
1980 کی دہائی میں اے نئیر عروج پر تھے اور پاکستانی فلمی صنعت میں وہ اور اخلاق احمد کو نمایاں حیثیت حاصل تھی اور اس دوران انہوں نے 5 بار بہترین گلوکار کا نگار ایوارڈ بھی اپنے نام کیا۔
ان کے مشہور گانوں میں ‘جنگل میں منگل تیرے ہی دم سے، سب نے یہ شور مچایا ہے، سالگرہ کا دن آیا ہے’، ‘بینا تیرا نام’، ‘ یاد رکھنے کو کچھ نہ رہا’، ‘ایک بات کہوں دلدارا’ اور ‘ میں تو جلا ایسا جیون بھر’ سمیت متعدد یادگار گیت شامل ہیں۔
ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے بتایا کہ وہ بچپن سے ہی پلے بیک سنگز بننا چاہتے تھے مگر گھر والے مخالف تھے جس کی وجہ سے ریڈیو پر معروف گلوکاروں کو چھپ کر سنا کرتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اداکار کی شخصیت کے حوالے سے گیت ریکارڈ کرواتے تھے اور سننے والوں کو ایسے ہی لگتا جیسے اداکار نے خود گانا گایا ہے۔
وہ لاہور ایک میوزک اکیڈمی بھی چلاتے رہے تھے تاہم کافی عرصے سے وہ علیل تھے۔
گیارہ نومبر (جمعہ) کو حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث لاہور میں ان کا انتقال ہوا۔