counter easy hit

چند عناصر حکومت اور عدلیہ میں محاذ آرائی کی افواہیں پھیلارہے ہیں، چوہدری نثار

 اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ حکومت اور عدلیہ میں محاذ آرائی نہیں، یہ اس سوچ کی عکاس ہے جو ملک میں استحکام کے بجائے  ٹکراؤ اور تصادم پھیلانا چاہتے ہیں۔

A few elements are spreading rumors of a confrontation between the government and the judiciary, Chaudhry Nisar

A few elements are spreading rumors of a confrontation between the government and the judiciary, Chaudhry Nisar

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق چوہدری نثار نے حکومت اور عدلیہ میں محاذ آرائی کی خبروں کو بے بنیاد اور افواہ قرار دیتے ہوئے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ کسی معزز جج کے مکالمے یا کلمات پر حکومت کی جانب سے دکھ اور افسوس کے اظہار کا مطلب ہرگز نہیں کہ حکومت اور عدلیہ میں کسی قسم کی محاذ آرائی ہونے جارہی ہے یا تصادم کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، نکتہ نظر کے اختلاف کو تصادم سے تشبیہہ دینا اور ہر معاملے پر اپنے سیاسی مفادات کے حصول کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کرنا دراصل اس سوچ کی عکاسی کرتا ہے کہ  ایسے عناصر ملک میں استحکام کے بجائے ٹکراؤ اور تصادم چاہتے ہیں۔

وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے بعض عناصر نے  اداروں اور حکومت کے درمیان غلط فہمیوں کو ہوا دینے کا ٹھیکہ اٹھا لیا ہے تاکہ کسی بھی نوعیت کے معاملے پر سیاسی بیان بازی اور پوائنٹ اسکورنگ کی روش کو اس انتہا پر لے جاکر اپنے سیاسی مفادات حاصل کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج عدلیہ اور جج صاحبان کے خود ساختہ محافظ بننے والے یہ بھول گئے کہ ان کے دور اقتدار میں کس طرح اداروں کی تضحیک کی گئی اور تمسخر کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور کس طرح بڑے بڑے ایوانوں میں اور اعلیٰ عہدوں پر فائز افراد کی جانب سے عدالتی شخصیات کی توہین اور عدالتی فیصلوں کی کھلم کھلا نفی کی جاتی رہی۔

چوہدری نثار نے کہا کہ یہ وہی افراد ہیں جنہوں نے ججز کے فیصلوں کو روکنے کے لئے ان پر سیاہی پھینکی اور اعلیٰ ترین عدالتی فیصلوں کو چمک سے تعبیر کیا گیا، سپریم کورٹ میں پنجابی اور غیر پنجابی کی تفریق ڈالی گئی، پی سی او ججز کی آبیاری کرکے انہیں اعلیٰ عدالتی عہدوں پر فائز کیا گیا اور اس گروپ میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو اپنے حق میں کئے گئے عدالتی فیصلوں کو ہی مانتے ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ تاریخ زیادہ پرانی نہیں کہ عدالت عظمیٰ کے سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں ایک لارجز بینچ نے ایک فیصلہ دیا جس کو ناصرف مسترد کیا گیا بلکہ اس کا مذاق بھی اڑا دیا گیا اور آج وہی لوگ ایک ایسے مسئلے کو رائی کا پہاڑ بنانے پر تلے ہیں جس پر حکومت نے فوری ردعمل کا اظہار کیا اور اپنے کارکن کے خلاف بروقت تادیبی کارروائی کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حیرانگی کا مقام ہے اس جماعت کے اکابرین بھی چیخ و پکار کررہے ہیں جس کے ترجمان نے کچھ عرصہ پہلے عدلیہ اور افواج پاکستان کو 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کا ذمہ دار قرار دیا لیکن اس جماعت کی جانب سے ایسے افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ وہ تاحال پارٹی ترجمان ہیں اب پاکستانی قوم اس دہرے معیار کو کیا نام دے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website