لاہور(ویب ڈیسک)یونانی دیوتا ہرکولیس کے ہاتھوں مارے گئے نیمین شیر سے لے کر شیر جیسے منہ والے جنگ کے دیوتا ماحس تک شیروں کے قدیم تصورات نے دنیا بھر میں کئی خیالی داستانوں کو جنم دیا ہے۔تقریبا سبھی تہذیبوں میں شیروں کو اہم مقام حاصل رہا ہے۔حالیہ برسوں میں بھی شیروں کے بارے میں کئی خیالی تصورات بنائے ہیں۔ نسل در نسل سنائی جانے والی شیروں کی کہانیاں اور ان سے منسلک خیالی داستانوں کے درپردہ سچائی کیا ہے۔ آئیےجانتے ہیں۔امریکی فلم ساز کمپنی ڈّنی کی کلاسک فلم ‘لائن کنگ’ بھلے ہی آپ کو بہت اچھی لگتی ہو اور اس کی کہانی کو آپ سچ سمجھتے ہوں، لیکن بادشاہ مفاسا یا شہزادہ سمبا کی طرح شیروں یا افریقہ کے سبھی جانوروں کا کوئی انچارچ یا سربراہ نہیں ہوتا۔شیروں میں بادشاہ اور ملکہ نہیں ہوتے، بلکہ وہ مساوی طور بنا کسی درجہ بندی کے رہتے ہیں۔شیروں میں سربراہ یا اعلیٰ درجہ پر فائض ہونے کا تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہوتا۔ مطلب ان کے ہاں کوئی بادشاہ شیر نہیں ہے۔ کوئی ملکہ شیرنی نہیں ہے۔ کوئی جانشین نہیں ہے۔ کوئی درجہ بندی یا عہدہ نہیں ہے۔شیروں کے بارے میں حقیقتا سب سے اچھی بات یہ ہے کہ شیروں کا سماج مساوات کا سماج ہے، جس میں سبھی شیر برابر ہوتے ہیں۔ہو سکتا ہے کہ کسی نر شیر کے پاس سب سے خوبصورت شیرنی ہو اور وہ اس مادہ کی حفاظت کرتا ہو۔ لیکن وہ شیر بادشاہ شیر قطعا نہیں ہے۔شیروں کا سماج حقیقت میں بہت ہی دلچسپ سماج ہے۔ لیکن انسان یہ سمجھ نہیں پاتے کہ شیر حقیقت میں کتنے دوستانہ ہوتے ہیں اور ان میں کوئی درجہ بندی کا نظام نہیں ہوتا۔شیروں کے لیے جنگل کا بادشاہ کی اصطلاح بہت مشہور ہے۔ ہزاروں کہانیوں میں ایسا ہی بتایا گیا ہے، لیکن شیروں کے حوالے سے یہ بالکل سچ نہیں ہے۔