لاہور: پچھلے دنوں کراچی گیا تھا۔ کراچی میرا اپنا شہر ہے، والدہ، چار بھائی، ایک بڑی بہن، بھابھی، بڑے بھائی کا پوتا، بھانجی وغیرہ طارق روڈ کے قبرستان میں دفن ہیں۔ لاتعداد نہایت پُرخلوص، ہمدرد، محبت کرنے والے دوست ہیں۔ تعلیمی اداروں سے تعلقات ہیں اور سب سے بڑھ کر چھوٹی بہن، بھانجیاں اور بہنوئی ہیں: جہاں قیام کرتا ہوں اور بھوپال جنت مقام کی یادیں تازہ کرنے والے نہایت عزیز پُرخلوص دوست سینیٹر عبدالحسیب خان ہیں۔ کراچی میں میمن برادری فلاحی کاموں میں سب سے آگے ہے، ان کا ایک ادارہ سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ ہے یہ حقوق العباد کی خدمت کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ اس ادارے کے سربراہ، نوجوان، پُرجوش اور ایمان کی دولت سے مالا مال مولانا محمد بشیر فاروقی ہیں۔ ان کی ٹیم فرشتہ خصلت لوگوں کی ہے جو چوبیس گھنٹے فلاحی کاموں میں مصروف ہے۔ آئیے! آپ کو اس فقید المثال، اعلیٰ اسلامی فلاحی ادارہ کے بارے میں بتلاتا ہوں۔ اس کی کارکردگی اور خدمت سے آپ اندازہ کر سکیں گے کہ یہ تمام رقم کراچی کے میمن بزنس مین بغیر کسی اشتہار بازی کے دیتے ہیں۔ آئیے! اس اعلیٰ ادارہ کے بارے میں کچھ معلومات حاصل کیجئے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو بھی سعادت عطا فرمائیں کہ آپ بھی اس نیک کام میں ہاتھ بٹائیں۔ حقیقت یہ ہے کہ سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ جیسے اداروں کی وجہ سے ہی وہاں کے غریب لوگ زندہ ہیں۔ الحمدللہ! سیلانی ویلفیئر کراچی سے خیبر تک اور پاکستان سے امریکہ تک 35ملکوں میں 300سے زائد ملازمین کے ذریعے سال کے 365دن 125,000افراد کی خدمت کر رہا ہے۔ یہ وطن عزیز کا ایک منفرد ادارہ ہے جو پیدائش سے موت تک خدمت میں پیش پیش ہے۔ 2018ء میں اس نے خدمت کے کاموں پر تقریباً چار ارب روپے خرچ کئے۔ اسکا اپنا انٹرنل آڈٹ ڈیپارٹمنٹ قائم ہے جبکہ ایکسٹرنل آڈٹ دنیا کی بہترین کمپنیوں سے کروایا جاتا ہے۔ تین بڑے شعبوں خوراک، تعلیم اور صحت پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ خوراک کی صورت میں سیلانی روزانہ تقریباً 80 ہزار افراد کو خوراک فراہم کر رہا ہے۔ اس کے سینکڑوں سینٹرز ہیں اور یہ بارہ ہزار خاندانوں کی ماہانہ کفالت تقریباً 12سال سے کر رہا ہے۔ یہ وہ خاندان ہیں جن کا کوئی کفیل نہیں ہے۔ (1)شعبہ ویلفیئر: پیدائش سے موت تک 63سے زائد شعبوں میں انسانیت کی خدمت کر رہا ہے جس میں ماہانہ 700سے 800بچیوں کی شادی میں معاونت، پچھلے 12سال سے 12000خاندانوں کی ماہانہ کفالت کی جاتی ہے۔ اس کفالت میں ایسے خاندان شامل ہیں جہاں بیوہ خواتین ہیں یا جن کے گھر میں کوئی کمانے والا مرد نہیں یا پھر بچے چھوٹے اور کمانے کے قابل نہیں جس کے لئے ایک معیاری نظام قائم کیا گیا ہے۔ ہر تین ماہ میں ان خاندانوں کی تفتیش کی جاتی ہے اور اگر کسی خاندان میں سے کوئی فرد کمانے کے قابل ہو جاتا ہے تو اسے روزگار میں معاونت بھی کی جاتی ہے، ساتھ ہی ان خاندانوں کے ماہانہ راشن کے اخراجات، یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی، ان کی بچیوں کی شادیاں، ان کے بچوں کی اسکول فیسز، یونیفارم اور کتابوں کے اخراجات بھی سیلانی ویلفیئر نے اپنے ذمہ لے رکھے ہیں۔ ویلفیئر کا مقصد لوگوں کو بھیک مانگنا سکھانا نہیں بلکہ انہیں اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے جس کے لئے ایک روزگار ڈیپارٹمنٹ قائم کیا گیا ہے جس میں بیروزگار افراد رابطہ کرتے ہیں اور ادارہ اپنے تعلقات کی بنا پر انہیں مختلف کمپنیوں، فیکٹریوں میں ملازمت پر لگوا دیتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ سال پہلے آسان روزگار اسکیم جاری کی گئی جس کے تحت رکشہ اور موٹر سائیکلیں آسان اقساط پر بلا منافع و بلا سود دی جاتی ہیں۔ اس اسکیم کے ذریعے اب تک 800سے زائد رکشے اور 1400سے زائد موٹر سائیکلیں آسان اقساط پر دی جا چکی ہیں۔ چھوٹے کاروبار کیلئے قرض حسنہ کی فراہمی، کسی کو ٹھیلہ لگانے، دکان میں سامان ڈلوانے وغیرہ اور دیگر چھوٹے کاروباروں کے لئے بلا سود و بلا منافع قرضے کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ (2)سیلانی ہائوسنگ اسکیم:یہ ایک ایسا شعبہ ہے جس کے ذریعے اپنے ذاتی گھر کے خواہش مند افراد کا خواب پورا کیا جا رہا ہے۔ جس کیلئے شروعات میں سرجانی ٹائون میں 300سے زائد پختہ مکانات تعمیر کرکے غریب خاندانوں میں تقسیم کئے جا چکے ہیں بعد ازاں اس اسکیم کو آگے بڑھاتے ہوئے ادارے نے فلیٹس بنانے کا منصوبہ بنایا جس کے ذریعے اب تک 4پروجیکٹس بنا کر مستحق لوگوں میں 12سے 14سال کی آسان اقساط پر دیئے جا چکے ہیں۔ یہ اقساط اتنی زیادہ نہیں رکھی گئیں کہ کوئی شخص ادا نہ کر سکے بلکہ یہ اقساط ایک غریب آدمی کی ماہانہ آمدنی کو مدنظر رکھتے ہوئے مقرر کی گئی ہیں۔ فلیٹس کی ماہانہ قسط اتنی ہی ہے جتنی کہ ایک مکان کا کرایہ۔ پہلے پروجیکٹ میں 30فلیٹس، دوسرے پروجیکٹ میں 32فلیٹس، تیسرے پروجیکٹ میں 92فلیٹس تعمیر کرکے دیئے جا چکے ہیں۔ اسکے علاوہ اس وقت چوتھے پروجیکٹ میں 252فلیٹس اور پانچویں پروجیکٹ میں 100فلیٹس تعمیر کئے جا رہے ہیں۔ یہ پروجیکٹس کراچی اور حیدرآباد میں تعمیر کئے جا رہے ہیں جو آنکھ چاہے خود جا کر نظارہ کر سکتی ہے۔ (3)شعبہ صاف پانی:ملک بھر میں پانی کا بحران ہے جس کی وجہ سے اب تک سینکڑوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں، اس بحران کو دور کرنے کے لئے سیلانی ویلفیئر نے ملک کے عوام کا ساتھ دیا اور پاکستان بھر کے مختلف مقامات پر کنویں، بورنگ وغیرہ کروائی گئی جس سے پانی کی کمی کو پورا کیا گیا ہے۔ سیلانی ویلفیئر نے ملک میں مختلف مقامات پر آر او پلانٹس نصب کرنے کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت اب تک 50سے زائد آر او پلانٹ نصب کئے جا چکے ہیں۔ اس کا مشن ہے کہ ملک بھر میں 1200آر او پلانٹ قائم کئے جائیں تاکہ ملک بھر میں موجود صاف پانی کے مسئلے میں کمی کی جا سکے۔ (4)تھرپارکر:سندھ کا ضلع تھرپارکر انتہائی پریشانیوں کا شکار ضلع ہے۔ یہاں ہر چیز کا بحران ہے خوراک کا بحران، پانی کا بحران، تعلیم کا بحران، مطلب یہ کہ انسان کے ابتدائی مسائل کا حل بھی یہاں موجود نہیں۔ جس کی وجہ سے ہر سال سینکڑوں جانیں دم توڑ دیتی ہیں۔ ادارے نے اس ضلع کی پریشانیوں کو دور کرنے کے لئے یہاں پر مختلف مقامات پر کنویں کھدوائے، بورنگ کروائی اور آر او پلانٹس نصب کئے۔ تعلیم کی کمی دور کرنے کیلئے ادارے نے یہاں پر 100سے زائد اسکول تعمیر کئے جہاں تعلیم یافتہ اساتذہ بچوں کو پڑھا رہے اور انہیں معاشرے میں عزت کا باعث بنا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ تھر کے نوجوانوں میں جدید ٹیکنالوجی کی تعلیم عام کرنے کیلئے اینگرو کول مائننگ کمپنی کے اشتراک سے سیلانی ماس آئی ٹی ٹریننگ پروگرام کے تحت یہاں کے بچوں میں ماس آئی ٹی ٹریننگ پروگرام شروع کیا گیا ہے جسکا انٹری ٹیسٹ ضلع تھرپارکر کے علاقے میں منعقد ہوا جس میں سینکڑوں طلبہ نے شرکت کی۔ ٹیسٹ میں کامیاب ہونیوالے طلبہ کو کراچی لایا گیا اور کراچی کے پوش علاقے میں رہائش دی گئی جس کے بعد ان کی باقاعدہ کلاسز سیلانی ہیڈ آفس میں منعقد کی گئیں اور اب تک کافی طلبہ آئی ٹی ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کر چکے ہیں۔ واضح رہے ان بچوں کے تمام تر اخراجات سیلانی ویلفیئر اور اینگرو کول مائننگ کمپنی کے ذمے ہیں۔