مظفر آباد: حکومت آزاد کشمیر نے مالی سال 2018-19 کے لئے ایک کھرب 8 ارب 20 کروڑ کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا، بجٹ وزیر خزانہ نجیب نقی نے پیش کیا۔ اپوزیشن ارکان نے بجٹ اجلاس شروع ہوتے ہی احتجاج شروع کر دیا۔
مظفرآباد میں قانون ساز اسمبلی میں مسلم لیگ نواز کی حکومت بھی وفاقی حکومت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جون کے بجائے مئی میں ہی آئندہ مالی سال کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا۔ بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لئے 82 ارب 70 کروڑ روپے رکھے گے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 10 فیصد زیادہ ہیں۔
ترقیاتی بجٹ کا حجم 25 ارب 50 کروڑ روپے رکھا گیا جس میں 1 ارب 80 کروڑ روپے کی بیرونی امداد بھی شامل ہے۔ مالی سال 2018-19 میں کل 201 نئے منصوبہ جات شامل کئے گئے۔ ترقیاتی بجٹ میں سب سے زیادہ رقم شاہرات و تعمیرات کے لئے 10 ارب 38 کروڑ، پن بجلی کی پیداوار کے لئے 3 ارب 52 کروڑ روپے رکھی گئی۔
فزیکل پلاننگ اینڈ ہاوسنگ 2 ارب 22 کروڑ روپے اور لوکل گورنمنٹ کے لئے 2 ارب روپے رکھے گئے۔ تعلیم کے لئے ایک ارب 90 کروڑ اور صحت کے لئے 71 کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ رکھا گیا۔ زراعت 50 کروڑ، شہری دفاع 10 کروڑ، ترقیاتی ادارہ جات 20 کروڑ 20 لاکھ اور ماحولیات کے لئے 6 کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ رکھا گیا۔
جنگلات و ماہی پروری 55 کروڑ، صنعت و معدنیات 53 کروڑ 40 لاکھ اور ٹرانسپورٹ کے لئے 2 کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ رکھا گیا۔ اطلاعات 4 کروڑ، آئی ٹی 23 کروڑ 50 لاکھ، تحقیق و تری 20 کروڑ 20 لاکھ، بحالیات 23 کروڑ، سماجی بہبود و ترقی نسواں 10 کروڑ، کھیل و امور نوجواناں 20 کروڑ اور سیاحت کا ترقیاتی بجٹ 25 کروڑ روپے رکھا گیا۔
اپوزشین لیڈر چوہدری یاسین کا کہنا تھا کہ بجٹ کو جون کے بجائے مئی میں پیش کرنے کے لئے ان سے مشاورت نہیں کی گی، حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر ماجد خان نے کہا کہ ملک کے چاروں صوبوں اور وفاق میں عام انتخابات کی وجہ سے بجٹ پہلے پیش کیا گیا مگر آزاد کشمیر میں جون سے قبل بجٹ پیش کرنے کا کیا جواز بنتا ہے۔