اسلام آباد(ویب ڈیسک) قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وفاقی وزیر اکرم درانی اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نثار کھوڑو سمیت کچھ سیاستدانوں اور اعلیٰ سرکاری افسران کے خلاف مبینہ طور پر بدعنوانی میں ملوث ہونے پر نئی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ مذکورہ فیصلہ چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں سابق وفاقی وزیر ارباب عالمگیر خان اور وزیراعظم کی سابق مشیر اسما عالمگیر کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جن پرمعلوم ذرائع آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔ اجلاس میں عبدالولی خان یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر احسان الٰہی کے خلاف اختیارات کے مبینہ ناجائز استعمال، غیر قانونی تقرریوں اور ذاتی پسند کی بنیاد پر غیر ملکی اسکالر شپ سے نوازنے کے الزام پر ریفرنس فائل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس سے قومی خزانے کو 40 کروڑ 83 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔ علاوہ ازیں شہید بے نظیرآباد کی پیپلزیونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز کے سابق وائس چانسلرڈاکٹر اعظم حسین، میسرز ایونیو وینچرز کے عماد شاہ بخاری، کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے افسران، نیپرا کے پاور پلانٹس، پبلک پاور جنریشن کمپنیز، سینٹرل پاور جنریشن ایجنسی، نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹریبیوشن کمپنی کے افسران، میسر شہزاد سیکیورٹی کمپنی، خیبرپختونخوا کے شعبہ سیاحت، ریونیو ڈپارٹمنٹ اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے افسران، پروونشل سب ڈویژن خیرپور کے سب انجینئر سید یٰسین شاہ، ٹھیکیدار آغا محمد پٹھان اور دیگر کے خلاف بھی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں سینیٹر روبینہ خالد، میسرز کوسمو پروڈکشن کی انتظامیہ، شہید بے نظیر آباد بھٹو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر عاصم مرتضیٰ خان، پی پی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے سابق چیئرمین ہدایت اللہ پیرزادہ، بزنس ڈیولپمنٹ کے جنرل مینیجر عبدال واحد، چیف اکانومسٹ راحت حسین، ریونیو ڈپارٹمنٹ اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے افسران، ٹھیکیدار سردار اشرف بلوچ، صوبائی ہاؤسنگ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل عبدالحلیم پراچہ اور سیکریٹری ہاؤسنگ جاوید احمد زکی اللہ کے خلاف تفتیش کی منظوری بھی دی گئی۔