یہ دنیا میں شاید آپ کے سب سے بڑے عقیدت مند کا خط ہے۔ امید ہے، بلکہ امید کیا یقین ہے کہ آپ دنیا بھر کی عافیت خطرے میں ڈال کر خود نہ صرف بعافیت ہوں گے بلکہ اپنی شبانہ روز سرگرمیوں میں پوری طرح مگن اور پوری طرح سے منہمک ہوں گے۔ ویسے فدوی کمترین کا مؤدبانہ مشورہ ہے کہ تھوڑا بہت سو بھی لیا کیجیے رات میں۔ جناب کے احوال اور اقوال زریں میڈیا کے ذریعے سے ہم عقیدت مندوں تک پہچتے رہتے ہیں اور ہم دیر تک ان پر سر دھنتے اور اپنے بال نوچتے رہتے ہیں۔
مثلاً حال ہی میں آپ کے ذاتی وکیل کے گھر پر چھاپہ پڑنے کی خبر سے ہم عقیدت مند غلاموں میں تشویش کی ایک لہر دوڑ گئی، مگر جناب کی ذہانت کو سلام ہے کہ آپ اپنی بے مثال فطانت سے معاملے کی تہہ تک لمحوں میں پہنچ گئے اور آپ نے ہم جیسے چاہنے والوں کی تسلی کےلیے فوراً بیان جاری کیا کہ یہ کوئی سازش ہے، اور یہ امریکا پر حملہ ہے۔
عالی جناب! مجھے کہنے اور لکھنے کی اجازت دیجئے کہ یہ صرف امریکا پر حملہ نہیں بلکہ یہ پورے براعظم اور پوری دنیا، بلکہ اگر میں کہوں کہ سارے نظام شمسی بلکہ تمام کہکشاں پر حملہ ہے تو آپ کی شان عالی کے بمطابق بے جا نہ ہوگا۔
جب سے یہ منحوس خبر پڑھی ہے، میری تو رات اور دن کی 15 گھنٹے کی نیند کم ہوکر صرف ساڑھے چودہ گھنٹے رہ گئی ہے۔ میرا پر زور مطالبہ ہے کہ سارے کام چھوڑ کر دنیا کی تمام انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اس کہکشاں گیر سازش کا سراغ لگانے میں جت جانا چاہیے اور دن رات ایک کرکے اس کے ذمہ داران کو جلد از جلد بے نقاب کرنا چاہیے کہ ہم جیسے عقیدت کیش سکون پاسکیں؛ اور اگر یہ نامور ایجنسیاں اس عظیم الشان مشن میں ناکام رہیں تو جناب عالی مرتبت، میرا پر زور اور پر خلوص مشورہ ہے کہ یہ ٹاسک ہماری پاکستانی پولیس کے حوالے کر دیا جائے۔ سر جی! اگر 24 گھنٹوں کے اندر اندر مجرم یا مجرمان دست بستہ آپ کے سامنے پابجولاں نہ کھڑے ہوں تو جو آپ کے بڈی نریندر مودی کی سزا وہ میری۔
جناب عالی! پچھلے دنوں وائسرائے پاکستان اور جناب والا کے ذی قدر نمائندے جناب امریکی سفیر کو ایک معمولی سے واقعے کی بنا پر گستاخ پاکستانی وزارت خارجہ میں طلب کرکے جو بظاہر پر زور احتجاج کیا گیا، اور انہیں جو کوفت اٹھانی پڑی، اس پر میں ساری پاکستانی قوم بلکہ تمام امت مسلمہ کی جانب سے تہہ دل سے معافی کا خواستگار ہوں۔ بھلا یہ بھی کوئی بات ہوئی کہ آپ کے معزز سفارتی عملے کے ایک معزز ترین رکن نے اگر سگنل توڑ کر نشے کی حالت میں اگر ایک پاکستانی کو مار دیا اور دوسرے کو شدید زخمی کردیا تو اتنی سی بات پر معزز وائسرائے پاکستان کو تکلیف دی جائے۔
میں تو یہ کہوں گا کہ کتنا خوش بخت ہے وہ پاکستانی جسے امریکن گاڑی کے تلے کچلے جانے کی سعادت ملی۔ ہر مدعی کے واسطے دار و رسن کہاں! یا یہ کہ، یہ رتبہ بلند جسے ملنا تھا، مل گیا۔ ہر کوئی اتنا نصیب والا کہاں ہوتا ہے کہ آپ حضرات کے ہاتھوں یوں کھلے عام مارا جائے۔
کرنل جوزف صاحب نے تو جناب ریمنڈ ڈیوس کی یاد تازہ کردی۔ ہائے ہائے! کیا پرسنیلٹٰی تھی جناب ریمنڈ ڈیوس کی۔ کس شان سے عدالت میں سرخ تمتماتے چہرے سے سینہ چوڑا کرکے تشریف لایا کرتے تھے۔ آج کل سنا ہے کسی امریکی سے جھگڑا کرنے کے الزام میں وہاں جیل کی رونق بڑھا رہے ہیں۔
سر جی! میرا سلام عقیدت انہیں ضرور پہنچا دیجیے گا۔ اور کرنل جوزف کی تو آپ بالکل فکر نہ کیجیے۔ ہم آپ کے وفادار ہیں ناں! بس جیسے ہی یہ عوامی دباؤ ذرا کم ہو، فورا بسلامت و بحفاظت انہیں خاموشی سے یہاں سے نکال دیں گے۔
جناب عالی! آپ کے ملک عظیم میں جناب نے اور جناب کے بڑوں نے قانون کی جو عظیم الشان حکمرانی قائم کر رکھی ہے، اسے میں سلام پیش کرتا ہوں کہ آپ سب کو ایک ہی طرح ٹریٹ کرتے ہیں اور آپ نے تو ہمارے پیارے سے، بھولے بھالے سے وزیراعظم کی جس مؤدبانہ طریقے سے تلاشی لی اور جس طرح انہیں پروٹوکول کی پروا کیے بغیر نہ صرف بے حجاب کیا بلکہ اس کی ویڈیو بھی وائرل کردی، یہ عمل لائق صد تحسین ہے۔
شنید ہے کہ ہمارے بھولے بھالے پرائم منسٹر تو دوبارہ کپڑے پہننے کو تیار ہی نہیں تھے اور جوش وفاداری میں بار بار یہ کہہ رہے تھے کہ سارا دورہ میں اب اسی حالت میں کروں گا۔ مگر آپ کے ملک کے ذمہ داران نے بڑی شفقت و محبت سے سمجھایا بجھایا بلکہ پچکارا، تب کہیں جاکر وہ مانے اور کپڑے پہننے پر راضی ہوئے۔
اچھا، اب دل تو نہیں چاہ رہا، مگر کیا کروں کہ میں آپ کی طرح فارغ البال نہیں بلکہ کچھ مصروف ہوں۔ اس لیے اجازت کا خواستگار ہوں۔ باقی آپ بالکل بے فکری سے اپنی ہر قسم کی نصابی و غیر نصابی سرگرمیاں جاری رکھیے۔ دنیا بھر میں جب مجھ جیسے آپ کے لاکھوں کروڑوں غلام جب دن رات آپ کے مفادات کی حفاظت کےلیے موجود ہیں تو آپ کو فکر کی کیا ضرورت؟ عیش کیجیے، باقی ملکہ عالیہ اور دختران کو میری جانب سے ’’خصوصی والا‘‘ پیار ضرور دیجئے گا، اور اس عاجز کمترین کے پاکستانی پولیس والے مشورے پر غور ضرور فرمائیے گا کہ ایسی تحقیقاتی ایجنسی اس کرہ ارض تو کیا سارے نظام شمسی میں بھی ملنا مشکل ہے جو جرم سرزد ہونے سے پہلے ہی مجرمان کو گرفتار کرلینے کے معجزاتی اور کراماتی فن کی ایسی زبر دست حامل ہو۔ کچھ کچھ انڈین پولیس میں بھی اس کی جھلک ملتی ہے مگر ’’وہ بات کہاں مولوی مدن کی سی‘‘ پاکستانی پولیس بہت آگے کی چیز ہے۔
کارِ لائقہ کےلیے فوراً یاد فرمائیے گا،
متمنئ جواب
آپ کا غلام ابن غلام
ایک فدوی کمترین پاکستانی