کراچی (ویب ڈیسک) کراچی میں پولیس کی تفتیش کے دوران ایک حیرت انگیز اور دلچسپ پہلو سامنے آیا ہے کہ کئی سالوں سے بیرون ممالک سے وطن واپس آنے والے شہریوں کو پولیس اہلکار بن کر لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ ایک پیشہ ور ’خواجہ سرا‘ ہے جس نے دوران تفتیش اپنے انکشاف کا ثبوت دیتے
ہوئے تفتیشی مرکز میں ہتھکڑی کے ساتھ زبردست ڈانس کرکے تفتیشی افسران کو داد دینے پر مجبور کردیا۔ یہ ملزمان سال 2016 سے اب تک مختلف تھانوں کی پولیس کے ہاتھوں کئی مرتبہ گرفتار ہوچکے ہیں۔ پولیس کے شعبہ انوسٹی گیشن میں کرپشن، وکلاء گیری اور نظام عدل میں سہولت کاری شاید ایسے ہی ملزمان کے لیے جنت بنی ہوئی ہیں۔ یہی وجوہات ہیں کہ یہ ملزمان ہر گرفتاری کے بعد دو ڈھائی ماہ بعد دھندے پر واپس آ چکے ہوتے ہیں۔ پولیس کے مطابق ملزم ناصر عرف تے تے، اس کا بھائی احمد اور بھتیجا عارف گزشتہ دنوں کراچی پولیس کے خصوصی یونٹ کے ہاتھوں گرفتار ہوئے۔ گلستان جوہر کا رہائشی یہ ڈکیت خاندان بیرون ملک سے واپس آنے والے شہریوں کو کراچی ایئرپورٹ سے نکلتے ہی چیکنگ کے بہانے لوٹ لیتا تھا۔ اس شاطر گروہ کو پولیس کی نیلی اور سرخ بتی لگی گاڑی سے ٹارگٹ کو اوورٹیک کرکے روکنا اور پولیس کی وردی سے ملتی جلتی ڈریسنگ میں پولیس اہلکار ہونے کا تاثر دے کر چیکنگ کے دوران شہریوں پر ہاتھ صاف کرنے کا ماہر سمجھا جاتا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق دوران تفتیش ملزمان سے ان کے پیشے سے متعلق سوال کیا تو ناصر عرف تے تے نے خود کو ڈکیت لکھوایا۔ ماضی کریدنے پر ملزم نے خود کو سابقہ پیشہ ور خواجہ سرا ظاہر کیا، تفتیشی افسران نے ثبوت مانگا تو ملزم نے عربی گانے پر ایسے ٹھمکے لگائے کہ تفتیشی افسران داد دینے پر مجبور ہوئے۔پولیس حکام کے مطابق ملزمان اس قدر بے حس ہیں کہ حاجیوں اور عمرہ زائرین کو بھی نہیں چھوڑتے۔ گروہ نے رہزنی کی بیشتر وارداتیں حج اور عمرہ سے واپس آنے والوں سے کیں۔ ملزمان سے برآمد سامان میں آب زم زم، کھجوریں، جاء نماز اور تسبیاں بھی ہیں۔ تے تے کا گروہ سال 2016 اور 2017 میں ائیرپورٹ پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوا، رہا ہوئے تو وارداتوں کے لیے علاقہ بدل لیا، سال 2018 میں شاہراہ فیصل پولیس کے ہاتھوں پکڑے گئے تو راشد منہاس روڈ کو وارداتوں کے لیے چن لیا۔ ان ملزمان کو سی ٹی ڈی نے بھی گرفتار کیا پھر اورنگی ٹاؤن اور تیموریہ میں بھی وارداتوں میں پکڑے گئے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ گرفتاری سے محض ڈھائی ماہ قبل تمام ملزمان جیل سے رہا ہوئے۔ کرائے کی گاڑی لی، اس پر پولیس ہوٹر، نیلی اور لال بتی لگائی اور پولیس کا گیٹ اپ بنا کر پھر وارداتیں کرنے لگے۔ پولیس کے مطابق یہ ملزمان ایک بار پھر جیل میں ہیں اور ان کے پس پردہ نیٹ ورک ان کی رہائی کے لیے سرگرداں ہے۔