لاہور: لاہور میں پانچ دن قید کی سزا پانے والے پان والے کو چھ سال بعد رہائی ملی۔ تفصیلات کے مطابق پان والے کو پرائس مجسٹریٹ نے 5 دن قید کی سزا سنائی تھی۔ 5 دن قید کے خلاف اپیل کے فیصلے میں چھ سال لگ گئے۔ جس کے بعد گذشتہ روز سیشن کورٹ لاہور نے غلط فیصلے اور سست عدالتی نظام پر معافی مانگتے ہوئے 5 دن قید کے خلاف اپیل پر 6سال بعد ملزم باعزت بری کر دیا تھا۔
ایڈیشنل سیشن جج نے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ عدالت اپیل کنندہ کی تکلیف کا مداوا نہیں کر سکتی۔ ملزم جمشید اقبال کو احترام رمضان آرڈیننس کے تحت غلط سزا ملی۔ عدالت کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سپیشل مجسٹریٹ نے خلاف قانون 5 دن قید سنائی، جس دفعہ کے تحت سزا ملی وہ آرڈیننس میں موجود ہی نہیں۔ سیشن کورٹ نے سپیشل مجسٹریٹ کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ مستقبل میں اہل افسران کو سپیشل مجسٹریٹ لگایا گیا۔ جبکہ سیشن کورٹ لاہور نےغلط فیصلے اور سست عدالتی نظام پر معافی مانگ لی۔ واضح رہےکہ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ کسی کیس یا اپیل کے فیصلے میں سالوں لگ جائیں۔
اکثر عام عوام کے کیسز التوا کا شکار ہو جاتے ہیں اور انصاف کی منتظر عام عوام کچہریوں اور عدالتوں کے چکر کاٹ کاٹ پر نااُمید اور مایوس ہو جاتی ہے۔ عدالتی نظام کی سست روی اور فیصلوں میں تاخیر پر اکثر اوقات عوام نے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے کئی بیانات میں عدالتی نظام میں اصلاحات کرنے اور عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کے لیے اقدامات کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے لیکن لاہور کے پان والے کی کہانی قابل مذمت اور افسوسناک ہے جس کی صرف پانچ دن قید کے خلاف اپیل کے فیصلے میں چھ سال لگ گئے۔