سندھ کے اندرونی علاقوں میں ’نازو دھرنیجو‘نام کی ایک خاتون بہت مشہور ہیں۔ وہ نہایت سخت لب ولہجہ اور مزاج رکھنے والی خاتون ہیں اسی لئے انہیں صوبے میں ’وڈیری‘ بھی کہاجاتا ہے ۔ یہ پہلی خاتون ہیں جنہیں وڈیری کا لقب ملا ورنہ آپ نے وڈیروں کے بارے میں تو سنا ہوگا’ وڈیری‘کے بارے میں نہیں۔
اس وڈیری کے بارے میں ہم آپ کو بتاتے چلیں۔ان کی بائیوگرافی یایوں کہیےسوانح حیات کسی دلچسپ فلمی کہانی سے مختلف نہیں۔ یہ کہانی شروع ہوتی ہے سن 2005ء سے جب نازو کے کچھ قریبی رشتہ داروں نےلالچ میں آکر ان کی زمین جائیدار پر قبضہ کرنا چاہا تھا مگر انہیں اندازہ نہیں تھا کہ ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ان لوگوں کا خیال تھا کہ ایک عورت تن تنہا کیا کرسکے گی ماسوائے اس کے کہ تھوڑا سا شو ر شرابا ہوگا اور اس کے بعد خاموشی چھا جائے گی اوریوں وہ نازہ کی زمین ہتھیالیں گے۔
سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تقریباً100افراد نے رات کی خاموشی میں نازو کے گھر کا محاصرہ کیا اور فائرنگ شروع کردی۔ نازو کوبھی اس صورتحال میں مجبورا ًکلاشنکوف سنبھالنا پڑی۔ یہاں ان کی بہنوں نے بھی ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ یہاں تک کہ وہ افراد میدان سے بھاگ کھڑے ہوئے۔
نازو نے پولیس کی مدد لی، عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور مخالفین کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔ کیس کا فیصلہ انہی کے حق میں آیا جس پر علاقہ مکینوں سے نہ صرف خوشی کا اظہار کیا بلکہ نازو کو اپنی ’وڈیری‘ تسلیم کرلیا۔
چونکہ نازو کی یہ کہانی کسی فلمی کہانی سے کم دلچسپ نہیں تھی لہذا برطانوی نژاد پاکستانی ڈائریکٹر سرمد مسعود نے اس پر ایک فلم ڈائریکٹ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ فلم کا نام ’مائی پیور لینڈ‘ ہے۔
فلم تیاری کے مراحلے مکمل کرچکی ہے اور اگلے سال جون میں ریلیز کردی جائے گی۔ فلم میں نازو کا مرکزی کردار سوہائے ابرو نبھا رہی ہیں جبکہ دیگر فنکاروں میں ملک اسلم، عاطف اختر بھٹی اور دیگر فنکار شامل ہیں۔
اسے برطانیہ کی جانب سے آسکر 2018کی غیر ملکی فلموں کی کیٹگری کے لیے تیار ہونے والی نامزدی کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا میں ان دنوں نازو دھرنیجوکا چرچا ہے۔نازو کاکہنا ہے کہ وہ جب بھی یہ واقعہ یاد کرتی ہیں تو انہیں لگتا جیسے کل کی بات ہو ۔ ان کے مطابق زندگی کا یہ کٹھن موڑ تھا لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔