پاکستان اپنی آمدن کا کل کتنا حصہ قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرتا ہے ؟ مہنگائی اور ٹیکسوں کا رونا رونے والوں کے کام کی خبر
لاہور (ویب ڈیسک) دنیا کے اکثر ممالک مشکل وقت میں اپنی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے ملک میںموجود بڑی کمپنیوں یا پھر بیرون ممالک دوستوں سے مدد طلب کرتے رہتے ہیں۔ اگرپھر بھی گزارا نا ہو تو آئی ایم ایف یا ورلڈ بینک کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں جہاں سے کچھ شرائط کے ساتھ انہیںامداد دے دی جاتی ہے۔ پاکستان کا شمار بھی انہی ممالک میں ہوتا ہے جو اکثر آئی ایم ایف کے پاس جاتے رہتے ہیں۔ موجودہ حکومت نے بھی آئی ایم ایف سے امداد لی جس کے نتیجے میں عوام کی طرف سے بھرپور ردعمل دیکھنے کو ملا۔چونکہ عام کنسپٹ یہی پایا جاتاہے کہ آئی ایم ایف قرضے دینے کے بعد ملکی معیشت کو جکڑ لیتا ہے اور پھر عالمی ایجنڈے کے تحت اس ملک میں اپنے منصوبے لاتااور من مرضیاں کرتا ہے۔ اسی حوالے سے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی نمائندہ ماریا ٹریسا نے واضح کیا ہے کہ آئی ایم ایف کے بارے میں نظریات درست نہیں۔
مالیاتی ادارہ پاکستان میں منافع کمانے نہیں آتا، جب رکن ممالک مشکل میں ہوں تو ہم پروگرام دیتے ہیں۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی نمائندہ ماریا ٹریسا کا اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے پاکستان نے 18 پروگرام لیے۔ آئی ایم ایف ٹیکنیکل معاونت اور دیگر اقدامات کرتا ہے۔ماریا ٹریسا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قرضوں کی ادائیگی بڑا ایشو ہے اور بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ ہے۔پاکستان اپنی آمدن کا 25 فیصد قرضوں کی واپسی پر خرچ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مشکل صورتحال کا سامنا ہے، اس کا مالی خسارہ اور گردشی قرضے بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان کا دیگر ممالک کے مقابلے میں ریونیو کلیکشن بہت کم ہے، تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم ہوا ہے۔آئی ایم ایف نمائندہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیکس کی چھوٹ اور سرکاری اداروں کے نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں۔گزشتہ 3 سال میں گردشی قرضوں میں اضافہ ہوا، توانائی شعبے میں گردشی قرضہ 700 ارب روپے تک پہنچ گیا، یہ گردشی قرضہ بہت زیادہ ہے۔اگر پاکستان ان مسائل پر قابو نہیں پائے گا تو اسے قرضوں پر ہی انحصار کرنا پڑے گا لیکن آئی ایم کا قرضے دینے کا مطلب منافع کمانا ہرگز نہیں ہے بلکہ دوست ممالک کی مدد کرنا اور انہیںمشکل وقت سے نکالنا ہے۔جبکہ پاکستان میں آئی ایم ایف سے متعلق یہی کنسپٹ پایا جاتا ہے کہ ہم امداد دینے کے بہناے بھاری منافع کماتے ہیں جو کہ درست نہیں ہے
About MH Kazmi
Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276