ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم کی کتاب حضرت اویس قرنی کی باتیں سے انتخاب سید وسیم عباس
💕یمن کے ایک شہر میں بوسیدہ لباس میں کوئی مستانہ وار جارہا ہے۔💕
شہر کے آوارہ بچے اس کے پیچھے تالیاں بجاتے اور آوازے کستے چلے آرہے ہیں، بچوں نے کنکر بھی مارنا شروع کردیئے۔ لیکن حیرت ہے کہ یہ فقیر کنکریاں مارنے والوں کو نہ روکتا ہے نہ ٹوکتا ہے۔ مسکراتے اور زیر لب گنگناتے وہ اپنی دھن میں چلا جارہا ہے۔ اچانک کسی جانب سے ایک بڑا پتھر اس کے سر سے آٹکراتا ہے۔ زخم سے خون کی ایک پتلی سے لکیر جب پیشانی کو عبور کرنے لگتی ہے تو وہ رک جاتا ہے۔ پھرپتھر مارنے والے بچوں کی طرف رخ کرکے کہتا ہے۔
میرے بچو بڑے پتھر نہ مارو چھوٹی کنکریاں مار کر دل بہلاتے رہو۔ بس ایک ہی پتھر سے اندیشہ اتر گیا۔ ایک منہ پھٹ لڑکا آگے بڑھتے ہوئے کہتا ہے۔
نہیں میرے بیٹے ایسی کوئی بات نہیں۔ میں چاہتا ہوں تمہارا شغل جاری رہے اور میرا کام بھی چلتا رہے۔ کنکریوں سے خون نہیں بہتا۔ پتھر لگنے سے خون بہنے لگتا ہے جس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور بغیر وضو کے میں اپنے محبوب کے سامنے سجدہ ریز نہیں ہوسکتا۔
یمن کے شہر قرن میں ایک کوچے سے گزرنے والے یہ درویش عشق و مستی کی سلطنت کے بادشاہ حضرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ تھے۔
کعبہ محبت کا طواف کرنے والوں کا جب بھی ذکر چھیڑے گا تو حضرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کا اسم گرامی سرفہرست رہے گا۔
ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم کی کتاب “”حضرت اویس قرنی کی باتیں “” سے انتخاب سید وسیم عباس مینجر رمیل ہاوس آف پبلی کیشنز
شکریہ …