لاہور(ویب ڈیسک) ٍمیری سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ مرغی چوری کے الزام میں ایک سال سے قید خطرناک مجرم کی کسی صورت ضمانت نہ لیں۔ ایسے ظالم فاشسٹ لٹیرے کو جیل میں ہی رہنا چاہئے، مجھے آج پاکستان کی بدحالی کی اصل وجہ بلکہ اصل ذمہ دار کی شکل نظر آ گئی ہے۔
نامور کالم نگار ایثار رانا اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ غضب خدا کا اس نے ایک ساتھ پندرہ مرغیاں چرائیاں، اس گھٹیا ککڑی چور کی وجہ سے آج ہمیں آئی ایم ایف کے چرنوں میں بیٹھ کر گانا پڑ رہا ہے۔تن توپے واروں من توپے واروں ۔۔بگڑی بنا دے تو ہے رو رو پکاروں ۔۔ فواد چودھری تو ایویں ای سسٹم کے لتے لیتے رہتے ہیں اُنہیں تو پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ جیسی ہائی جینک پارٹیوں میں کیڑے نظر آتے ہیں،ورنہ حقیقت یہ ہے کہ قوم کو ان دونوں جماعتوں کا مشکور ہونا چاہئے جن کے سبب آج راوی پاکستان میں چین چین ہی لکھ رہا ہے اور ہر طرف خوشحالی کھی کھی کرتی پھر رہی ہے۔ اُن کی باتیں اپنی جگہ، شکر ہے ہمارا نظام زندہ اور فعال ہے۔ملک میں جمہوریت بھی کھلے عام ’’پیلاں پاندی پھردی ہے ورنہ سوچیں یہ ککڑی چور باہر آ جائے تو کیا قیامت ہو۔ بہرحال ہمیں خوشی ہے کہ ہمارا نظام نواز شریف، شہباز شریف کا بھرپور خیال رکھ رہا ہے۔ ککڑی چوروں اور عظیم قائدین میں فرق رہنا چاہئے۔ حکومت تو ایویں کھیڈاں گے نہ کھڈاواں گے، وچ پسوڑی پاواں گے کر رہی ہے۔ شہباز شریف اگر چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نہیں رہیں گے تو ملک میں خاک جمہوریت رہے گی،
انصاف رہے گا اور قانون کا بول بالا ہو گا۔ خاتون نے گرین سگنل ہونے کے باوجود گاڑی نہ چلائی تو ٹریفک وارڈن اس کے پاس آیا اور ادب سے بولا باجی ساڈے کول گرین کلر وچ ایہو شیڈ اے۔ تو میرے پیارے پیارے وطن کے باسیو راج دلارو اکھیوں کے تارو، پریشان نہ ہوں،ہمارے پاس جمہوریت کا یہی شیڈ ہے۔جس میں اربوں کھربوں روپے لوٹنے والے ٹائیاں باندھ کر اقتدار کے ایوانوں میں اتراتے پھرتے ہیں، پروٹوکول کی ٹوں ٹوں ٹاں ٹاں میں موج میلہ کرتے ہیں اور 15ککڑیاں چوری کرنے والے ایک سال تک جیل میں ضمانت کا منتظر رہتا ہے۔ پھر تم سوال کرتے ہو کہ ہم نے کھایا نہ پیا اور ہر فرد ڈیڑھ لاکھ روپے کا مقروض بھی ہو گیا۔ بتایاتو ہے اس کے ذمہ دار یہ ککڑی چور ہیں جنہوں نے پاکستان کی اکانومی سے ’’اتیا چار‘‘ کیا۔ لہٰذا ہم پہ ابھی کیا بوجھ پڑا جواب پڑنے والا ہے۔ آئی ایم ایف ہمارے پھوپھی کا پتر تو ہے نہیں کہ مفت میں پرشاد دے دیگا۔ تیار ہو جاؤ نئے کھیل کیلئے اور میں پکاروں گا گھوڑی کچیاں کے پکیاں اور تم نے زور زور سے کہنا ہے پکیاں پکیاں۔ خان صاحب کے جڑواں بچے ہوئے بدقسمتی سے ایک گونگا پیدا ہوا۔
جب وہ تھوڑا بڑا ہوا تو خان صاحب نے اس کا علاج کرانے کے لئے امریکہ اپلائی کیا۔ اجازت مل گئی لیکن بچے کے ساتھ ایک فرد کے جانے کی۔ خان صاحب نے بیگم کو بچے کے ساتھ بھیج دیا۔ بیگم ائیرپورٹ سے اتری گاڑی میں بیٹھ رہی تھی کہ قریب ہی کھیلتے ہوئے بیس بال کی گیند بچے کے سر پر جا لگی بچہ زور سے چیخا اوئے تینو لے مولا۔ خاتون کی آنکھوں میں خوشی سے آنسو آ گئے اس نے جھٹ شوہر کو فون کیا۔ بولی سرتاج اللہ نے کرم کر دیا بچے کے گیند لگا اور وہ بغیر آپریشن کے بولنے لگا ۔ خان صاحب نے جواب دیا اور تینو لے مولا گونگا تے ایتھے چھڈ گئی ایں، ہم ہیں خان صاحب ٹائپ لوگ تحقیق کے بغیر خوش ہو جاتے ہیں۔ قرضوں ، سود اور غیر ملکی معاہدوں کا بوجھ گھر رکھتے ہیں اور تبدیلی کی آواز پر خوشی سے رونے لگتے ہیں۔ شیخ رشید اور نئے نئے بھیا فیاض الحسن آپ ایویں لوستے پھرتے ہو یہ ملک بنا ہی طاقتوروں اور ڈاہڈوں کی غلامی کے لئے ہے۔ شہباز شریف قومی اور حمزہ شہباز صوبائی چیئرمین نہ بنے تو قیامت آ جائے گی۔ جمہوریت کے غبارے سے ہوا نکل جائے گی۔ یہ سسٹم دھڑام سے زمین پر آ گرے گا۔ پیپلزپارٹی کے عظیم راہنما خورشید شاہ جن کی زمینوں پر ہاری چھم چھم ناچتے پھرتے ہیں
اور جہاں کا پانی اس قابل بھی نہیں کہ کتے بھی پئیں۔لیکن وہ درست کہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی شہباز شریف کے پیچھے کھڑی ہے بلکہ میں تو سمجھتا ہوں کہ وہ ہمیشہ سے نواز شریف، شہباز شریف کے آگے کھڑی ہے۔یہ نہ سمجھیں کہ میاں برادران نے انہیں آگے لگا رکھا لیکن حقیقت یہی ہے کہ جب بھی پیپلزپارٹی مصیبت میں آئی تو شریف برادران اور شریف برادران کی باری پر پیپلزپارٹی ان کے لئے 1122بنی۔ یہی جمہوریت کا بھیانک چہرہ ہے اور رہے گا یہ غریب بیس کروڑ ککڑی چور یہ جیل میں رہیں یا گھر میں رہیں ایک ہی بات ہے۔ جب ملکی تباہی کے ذمہ دار با عزت قرار پائیں گے تو یہی ہو گا جواب ہو رہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو سعودی شہزادے کے لئے ایوان وزیر اعظم خالی کرنا پڑ رہا ہے۔ خاتون بولیں میں دو گھنٹے کے لئے گھر سے باہر جاری ہوں آپ کو کچھ چاہئے شوہر بولا نہیں شکریہ یہی کافی ہے۔ سو بھیا ہمارے لئے ہی کافی ہے کہ ہم گلے میں مالائیں ڈال اور کشکول پکڑے مل کر گائیں۔شکر ونڈاں رے۔۔ مورا پیا موہے ملن آیو۔