ڈاکٹر صفدر محمود
اخبارات سیاسی کالموں سے بھرے ہوتے ہیں اور میں دل ہی دل میں قارئین کے معدوں کی داد دیتاہوں کہ وہ ہر روز اتنے کالم ہاضم کرلیتے ہیں۔ ان کا جی نہیںبھرتا نہ ہی اکتاتے ہیںاس کی بنیادی وجہ ان کی اپنے ملک میں دلچسپی، حالات کا فہم و ادراک اورحب الوطنی ہے۔ ویسے بھی میرا مشاہدہ ہے کہ سیاست آسانی سے ہضم ہو جاتی ہے، معدے پہ بوجھ نہیں بنتی جبکہ تحقیقی، تاریخی، علمی اور سائنسی کالم ذہن اور معدے دونوں کے لئے بوجھل ہوتے ہیں اس لئے ایسے کالموں پر رائے زنی بھی کم ہوتی ہے جس ملک کے سیاستدان و حکمران اربوں اور کھربوں ڈکار مارے بغیر ہضم کرجائیں اور قوم کو آنکھیں بھی دکھائیں اس قوم کے لئے محض چندایک سیاسی کالم ہضم کرنا کون سا مشکل کام ہے۔
آپ جانتے ہیں کہ میں عام طور پر سیاسی، تاریخی، معاشرتی، علمی، مشاہداتی اور کبھی کبھار تحقیقی کالم لکھتا ہوں اور جس دن میرے اندر سے نیم جاہلانہ مواد اُبل پڑے، لوگ اسے روحانی کالم کا نام دے دیتے ہیں۔ آج میں ان موضوعات سے ہٹ کر ایک خدمتی کالم لکھ رہا ہوں کیونکہ مجھے آپ کی صحت عزیزہے۔ آپ جانتے ہیں کہ صحت اللہ پاک کا سب سے بڑا تحفہ ہے۔ کچھ لوگ دولت کو اعلیٰ ترین تحفہ سمجھتے ہیں لیکن میں جب بیمار و لاغر دولت مندوں کو دیکھتا ہوں تو مجھے ان کی دولت پر رحم آتا ہے۔ دولت کے انبار کے باوجود نہ آزادی سے کھا سکتے ہیں نہ گہری نیند کے مزے لے سکتے ہیں نہ دنیاکی نعمتوں سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ مٹھی بھر گولیاں، تفکرات، مایوسی اور بے بسی ان کی زندگی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں صحت کو اللہ سبحانہ ٗ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت سمجھتا ہوں۔
ہاں تو میں عرض کر رہا تھا کہ آج ایک خدمتی کالم لکھنے کے ارادے سے بیٹھا ہوں۔ اگراس سے چند حضرات بھی مستفید ہو کر روبصحت ہوجائیں یا بیماری و تکلیف سے بچ جائیں تو میرا مقصد پورا ہوجائے گا۔ یہ میری بخشش کا سامان ہوگا اور بخشش ہی اہم ترین منزل ہے۔ پہلے ایک لطیفہ بروزن واقعہ ملاحظہ فرمائیں۔ کوئی چالیس برس قبل میں پنڈی میں بسلسلہ سرکاری ملازمت رہائش پذیر تھا۔گھر کے باہر نام کی تختی لگی تھی جس پر نام سے پہلے ڈاکٹر لکھا ہوا تھا۔ ایک شام گھنٹی بجی۔ ملازم باہر گیا اور چند منٹوں کے بعد مسکراتا ہواواپس آیا تو میں نے پوچھا ’’کون تھا؟‘‘ کہنے لگا ’’کوئی اجنبی تھا اور کہہ رہا تھا کہ میری بیوی بیمار ہے۔ ڈاکٹر صاحب کو ’’دکھانی‘‘ ہے۔ میں نے اسے بتایا کہ یہ دوائیوں والے ڈاکٹر نہیں بلکہ کتابوں والے ڈاکٹر ہیں تو وہ ناراض ہو کر یہ کہتے ہوئے چلا گیا ’’سیدھی بات کرو کہ ڈاکٹرصاحب غریب لوگوں کو نہیں دیکھتے‘‘ یہ میری زندگی کا پہلاموقع تھا کہ مجھے پی ایچ ڈی ڈاکٹرہونے پرافسوس ہوا۔ انہی دنوں راولپنڈی کے مشہور ہومیوپیتھک ڈاکٹر ریاض سے تعارف ہوا جو بنیادی طور پر ایم بی بی ایس تھے لیکن پریکٹس ہومیوپیتھی کی کرتے تھے۔ وہ دن بھر ڈھائی تین سومریض دیکھتے۔60%کو صرف ایک خوراک دیتے جومفت ہوتی تھی اور ان کی اکثریت ایک ہی خوراک سے صحت یاب ہو جاتی تھی۔ درویش صفت ڈاکٹر ریاض میرے پاس ایک اپیل کے حوالے سے آئے لیکن ان سے دوستی ہوگئی۔ اب وہ اللہ کوپیارے ہوچکے۔ مجھے یقین ہے کہ اگلے جہان میں ان کا درجہ بلند ہوگا کیونکہ وہ نہایت قلیل وسائل کے باوجود اولاد ِآدم کی خلوص سے خدمت کرتے تھے۔ چندروپوں کی دوائی سے مریض صحت یاب ہو جاتا تھا اور دعائوں کے ڈھیر لگا دیتا تھا۔ میں ان سے متاثر ہو کر ہومیوپیتھی کی جانب متوجہ ہوااور اسے پڑھا۔
میں پیشہ ور ڈاکٹر نہیں صرف خدمت کے جذبے سے کبھی کبھار لوگوں کو دوائیاں دیتا رہتا ہوں اور اس سلسلے میں ڈاکٹرنیاز آف ساہیوال سے بھی رہنمائی لیتا ہوں جنہوں نےطویل عرصے تک لوگوں کامفت علاج کیا۔ان کے علاج سے لاکھوں شفایاب ہوئے لیکن اب وہ ’’بوجوہ‘‘ کلینک بند کرچکے ہیں۔ مجھے یہ خدمتی کالم لکھنے کی ضرورت اس لئے محسوس ہوئی کہ آج کل پنجاب میں فضائی آلودگی کے سبب لاکھوں مریض ہسپتالوں میں رُل رہے ہیں اور ملک میں ڈینگی کی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ میں ڈیفنس لاہور میں مقیم ہوں جہاں کئی مسائل کے سبب ڈینگی زور پکڑ چکا ہے۔ ولایتی طریقہ علاج اپنی جگہ لیکن میں نے ڈینگی کے لئے ہومیو پیتھک کو نہایت موثر بلکہ تیربہدف علاج پایا ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں میں ان بہت کم قیمت دوائیوں سے ڈینگی کے پانچ مریض میری نگرانی میں شفایاب ہوچکے ہیں۔ ڈینگی بخار کی صورت میں یہ تین دوائیاں بنیادی ہیں۔ پہلے دن چین آئی ایم کے پانچ قطرے پانی کے گھونٹ میں اچھی طرح ملا کر لیں۔ دوسرے دن لیشسس آئئ ایم کے پانچ قطرے تیسرے دن فا سفورس آئی ایم کے پانچ قطرے لیں۔ انشا اللہ چوتھے دن آپ کا پلیٹ لیٹس لیول اوپر جاچکا ہوگا اور ڈینگی سے نجات مل چکی ہوگی۔ اگر ساتھ تیز بخار ہو تو اور دونوں کے پانچ پانچ قطرے گھونٹ پانی میں ملا کرتیس دن میں تین دفعہ دیں۔ اِن شاء اللہ بخار سے نجات ہوگی۔ اگر جسم میں بہت درد ہو تو صبح و شام پانچ قطرے دیں۔ دوائی مسعود ہومیو پیتھک کی لیں جس کی قیمت 60/70 روپے ہوتی ہے اور کئی برس چلتی ہے۔ کا خاص خیال رکھیں۔ بعض ہومیو پیتھ ڈینگی مریضوں سے چندروپے کی دوائی کے پانچ ہزار روپے وصول کر رہے ہیں کیونکہ لالچ کا پیٹ کبھی نہیں بھرتا۔ 60/70روپے کی شیشی سے سینکڑوں مریض فیض یاب ہوتے ہیں۔ فضائی آلودگی د وسرا مسئلہ ہے۔ حفظ ماتقدم کے طور پر کی ایک خوراک گھونٹ پانی میں پانچ قطرے ملا کر خالی پیٹ لیں۔ انشااللہ فضائی آلودگی سے محفوظ رہیں گے۔ آنکھوں کے لئے فوری طور پر مسعود ہومیو پیتھک کمپنی کے استعمال کریں۔ آنکھیں صاف رہیں گی، بینائی بہتر ہوگی اور جلن یا چبھن سے محفوظ رہیں گی۔ گلے میں خراش ہو تو دن میں دو بار اور نزلہ زکام چھینکیں ہوں تو دن میں تین بار لیں۔ میرے تجربے میں بعض تیز بہدف اور کراماتی دوائیاں آئی ہیں لیکن کالم کی تنگ دامنی حائل ہے۔ حافظہ یادداشت بہتر بناتی ہے۔ جی چاہتا ہے کہ یہ دوائی حکمرانوں، سیاستدانوں کو پلائوں کہ وہ وعدے کرکے بھول جاتے ہیں پھر خیال آتا ہے دوائی حافظے کا علاج ہے، بدنیتی کا نہیں….