اُردن (ویب ڈیسک) فرانس ایسا ملک ہے جہاں سب سے پہلے مسلمان خواتین کے حجاب پہننے کے خلاف آواز بلند کی گئی۔اس کے بعد دیگر کئی ممالک میں بھی ایسی حرکت کی گئی اوراب فرانس سمیت کچھ اور ممالک میں بھی حجاب پہننا قانونی طور پر منع ہے یا پھر اس پر جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔
کئی بار یہ خبریں میڈیا کی زینت بن چکی ہیں کہ مسلم خواتین پر سربازار اس لیے تشدد کیا گیا کہ انہو ں نے حجاب کیوں پہن رکھا تھا۔ تعصب کا آپ اندازہ کریں کہ امریکہ کی رہاست اوہائیو میں ہونے والی دوڑ میں جب مسلم لڑکی جیت گئی تو اسے یہ کہہ کر مقابے سے باہر کر دیا گیا کہ آپ نے حجاب پہن رکھا تھا۔جبکہ دوسری طرف مسلمان خواتین حجاب کی اتنی قدر اور اہمیت رکھتی ہیں کہ انہوں نے مقابلے کا میچ ہی روک دیا۔ فٹ بال میچ کے دوران جب ایک کھلاڑی کا اسکارف سر سے ہٹنے لگااور وہ اسکارف جوڑنے کے لئے ایک سائیڈ پر ہوئی تو باقی لڑکیاں بھی میچ روک کر اس کے گرد کھڑی ہو گئیں تاکہ وہ تسلی سے اسکارف ٹھیک کر لے۔ اردن میں خواتین ٹیموں کے درمیان ہونے والے ایک فٹبال میچ کے دوران کھلاڑیوں نے اخلاقی برتائواور مشفقانہ رویے کی مثال قائم کردی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اردن میں 2 مقامی خواتین فٹ بال کلبوں کے درمیان میچ کھیلا جارہا تھا کہ اس دوران ایک خاتون کھلاڑی کا اسکارف پھسل کر نیچے آنے لگا تو وہ رک کر بیٹھ گئی تاکہ اپنا اسکارف ٹھیک کرسکے۔ اس دوران قریب موجود مخالف ٹیم کی کھلاڑیوں نے اس کے گرد گھیرا بنالیا تاکہ وہ اطمینان کے ساتھ اپنا اسکارف ٹھیک کرکے پہن سکے۔ رپورٹ کے مطابق اس دوران 30 سیکنڈ تک میچ رکا رہا اور جیسے ہی خاتون نے اسکارف درست کیا مخالف ٹیم کی کھلاڑیوں نے اپنی اپنی پوزیشن سنبھالتے ہوئے میچ شروع کردیا۔واقعے کی ویڈیو سوشل ویڈیو پر وائرل ہوچکی ہے اور اسے اب تک لاکھوں لوگ دیکھ چکے ہیں۔سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے خواتین کھلاڑیوں کے بہترین رویے (اسپورٹس مین شپ) کی تعریف کی جارہی ہے۔جہاں ایک طرف دنیا میں اسکارف کے خلاف سوچی سمجھی سازش کی جا رہی ہے وہاں کھیل کے میدان میں اس قسم کی کاوش ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو جان بوجھ کر اسکارف کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔