اسلام آباد; ملک بھر میں عام انتخابات 2018ءکیلئے امیدواروں کی حتمی فہرستیں ہفتہ کو ریٹرننگ افسروں اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسروں کے دفاتر میں آویزاں کردی گئی ہیں، انتخابی نشان الاٹ کرنے کا عمل بھی مکمل ہوگیا۔ انتخابی شیڈول کے تحت امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی واپس لینے کا گزشتہ روز
آخری دن تھا جس کے بعد کئی اہم سیاستدانوں سمیت سینکڑوں امیدواروں نے انتخابی عمل سے دستبرداری اختیار کی، حتمی فہرستیں جاری ہونے کے بعد فوج کی نگرانی میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا عمل شروع ہوگا۔ الیکشن کمشن کے شیڈول کے مطابق حتمی فہرستیں لگنے اور انتخابی نشانات جاری ہونے کے بعد امیدوار 23 جولائی تک انتخابی مہم چلا سکیں گے اور انہیں 23 اور 24 جولائی کی درمیانی شب (رات 12بجے)ہر صورت انتخابی مہم ختم کرنا ہوگی جبکہ 25 جولائی کو عام انتخابات کے لیے ملک بھر میں صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک پولنگ ہوگی۔ لاہور کے مختلف ریٹرننگ افسروں نے مختلف سیاسی جماعتوں سمیت آزاد امیدواروں کو نشانات الاٹ کر دیئے گئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو تیر، مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو شیر، متحدہ مجلس عمل کو کتاب، پی ٹی آئی کو بلا، مسلم لیگ (ق) کو ٹریکٹر، پاک سرزمین پارٹی کے امیدواروں کو ڈولفن، آل پاکستان مسلم لیگ کے امیدواروں کو عقاب کا نشان، آزاد امیدواروں کو کرین، بیلچہ، سورج مکھی اور سگنل سمیت مختلف نشانات الاٹ کر دیئے گئے ہیں۔ اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے تین حلقوں میں 76امیدوار میدان میں آ گئے، این اے 53 میں عمران خان، شاہد خاقان عباسی،
میاں محمد اسلم اور عائشہ گلالئی میں کانٹے مقابلہ پڑنے کی توقع ہے جبکہ این اے 54سے ایم ایم اے کے میاں محمد اسلم، پی ٹی آئی کے اسدعمر اور ن لیگ کے انجم عقیل کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا۔ جبکہ این اے 52میں سب سے کم 12 امیدوارسامنے آئے ہیں جہاں طارق فضل چوہدری، افضل کھوکھر اور خرم نواز میں مقابلہ ہوگا۔ الیکشن کمیشن نے وضاحت کی ہے کہ امیدواروں کے نام فارم نمبر 33 (انتخابی امیدواروں کی فہرست) پر اردو حروف تہجی کی ترتیب کے مطابق درج کیے گئے ہیں۔ امیدواروں کے نام قومی شناختی کارڈ کے مطابق ہی درج کیے جائیں گے۔ الیکشن کمشن سندھ نے صوبہ میں 17 ہزار سے زائد پولنگ سٹیشنز کو حساس قرار دے دیا۔ سکیورٹی اداروں نے لاہور میں 600پولنگ سٹیشنز کو حساس قرار دے دیا۔ لاہور میں 3 ہزار 887 پولنگ سٹیشنز قائم کیے جائیں گے۔ حساس پولنگ سٹیشنز میں مردوں کے 88 اور خواتین کے 67 جبکہ خواتین اور مردوں کے مشترکہ 445پولنگ سٹیشنز شامل ہیں۔ ان پولنگ سٹیشنز پر اضافی کیمرے نصب کرنے کے ساتھ ساتھ اضافی نفری بھی تعینات کی جائے گی۔ محکمہ بلدیات نے الیکشن کمشن کے ضابطہ اخلاق پر عمل در آمد کرتے ہوئے تمام بلدیاتی افسروں و اہلکار
ان کی مانیٹرنگ کا سختی سے فیصلہ کیا ہے تاکہ کسی بھی سیاسی شخصیت بارے پسند یا نا پسند، خیالات اور ترجمانی نہ ہو سکے۔ اس سلسلہ میں اگر کسی بھی جگہ سے شکایت مو صول ہوئی توسخت ایکشن لینے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ قومی اور صوبائی اسمبلی کے مختلف حلقوں سے الیکشن لڑنے والے سابق وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما چوہدری نثار علی خان سمیت راجن پور سے تعلق رکھنے والے دیگر منحرف رہنماﺅں کو ”جیپ“ کا نشان الاٹ کردیا گیا۔ مظفرگڑھ میں مسلم لیگ (ن) این اے 181 سے پارٹی کے امیدوار ملک سلطان محمود ہنجرا نے ٹکٹ ملنے کے باوجود آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا اس کے علاوہ سلطان محمود ہنجرا نے آزاد امیدوار سے نشان الاٹ کے لیے”جیپ“ کے نشان کی درخواست ریٹرننگ آفیسر کو دے دی۔ یاد رہے کے سلطان محمود ہنجرا کے مد مقابل تحرک انصاف کے امیدوار سابق گورنر پنجاب ملک غلام مصطفی کھر ہیں۔ راجن پور سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے 4 رہنماو¿ں نے پارٹی ٹکٹ واپس کرکے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا۔قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 193 اور پنجاب اسمبلی کے حلقہ
پی پی 293 سے امیدوار سابق ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی اور ان کے والد پرویز گورچانی شامل ہیں، جو صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 294 سے میدوار ہیں ¾ان کے علاوہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 194 سے حفیظ دریشک اور ان کے بھائی یوسف دریشک نے بھی مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ واپس کرکے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا۔ مسلم لیگ ن کے باغی رہنمااور سابق صوبائی وزیر زعیم قادری نے عام انتخابات میں سورج مکھی پھول کا نشان حاصل کرلیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ زعیم قادری کے دیگر ساتھیوں کو بھی یہی نشان الاٹ کیا گیا ہے۔ الیکشن کمشن نے ذاتی موبائل سے نتائج الیکشن کمشن تک پہنچانے والے پریذائیڈنگ افسروں کو 1000 روپے اضافی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انتخابی ضاطہ اخلاق کے مطابق الیکشن میںحصہ لینے والے امیدوار کسی قسم کی موٹرسائیکل اور کارریلی نہیں نکال سکتے، صرف پیدل ریلی کی اجازت ہے جبکہ ریلی میں لاﺅڈ سپیکرکی اجازت نہیں ہے، لاﺅڈ سپیکر کااستعمال صرف اورصرف کارنرمیٹنگ اور جلسہ میں کیاجاسکتاہے۔ پہلی مرتبہ خلاف ورزی ثابت ہونے پرڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسرز 50ہزار تک جرمانہ کرسکتاہے جبکہ دوسری مرتبہ خلاف ورزی معاملہ الیکشن کمیشن کوبھیجاجائے گا جوجرمانے کے ساتھ نااہل
بھی کرسکتا ہے۔ این اے 105 میں انتخابی نشان کی الاٹمنٹ کا فیصلہ سکہ اچھال کرکیا گیا۔ بالٹی اور جیپ کے نشان کیلئے دو امیدوار خواہشمند تھے، ریٹرننگ افسر عامر شہباز میر نے سکہ اچھال کرانتخابی نشان الاٹ کرنے کا فیصلہ کیا، قاسم فاروق نے مسعود نذیر سے ٹاس جیت کر بالٹی کا نشان حاصل کرلیاجبکہ معظم فاروق نے جیپ کا نشان حاصل کیا۔ سردار امجد فاروق کھوسہ این اے 190 ڈیرہ غازیخان، سردار محسن عطاءکھوسہ پی پی 287 اور پی پی 288 نے جیپ کا نشان حاصل کرنے کی درخواست دی ہے۔ جھنگ سے مسلم لیگ (ن) کے ضلعی صدر خالد غنی نے پارٹی ٹکٹ واپس کرکے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ خالد غنی نے شیر کا نشان لینے کے بجائے مرغی کا انتخابی نشان لے لیا۔ مسلم لیگ (ن) نے خالد غنی کو صوبائی اسمبلی کیلئے ٹکٹ دیا تھا۔ این اے 188 بہاولنگر 1 سے آزاد امیدوار سید محمد اصغر شاہ کو بھی جیپ کا نشان الاٹ کردیا گیا ہے جبکہ پی پی 160 لاہور سے مسلم لیگ (ن) لاہور کے جوائنٹ سیکرٹری اور یونین کونسل 218 کے وائس چیئرمین خواجہ سعد فرخ نے بھی آزاد حیثیت میں جیپ کا نشان لے لیا ہے۔