پاکستان سپر لیگ میں مبینہ طور پر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث قومی کرکٹرز خالد لطیف اور شرجیل خان کے خلاف تحقیقات کیلئے ریٹائرڈ جج کی زیر سربراہی تین رکنی ٹریبونل تشکیل دے دیا ہے۔
گزشتہ ماہ پاکستان سپر لیگ کے پہلے میچ کے بعد شرجیل خان اور خالد لطیف پر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے تھے جس کے بعد انہیں فوری طور پر وطن واپس بھیج کر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا تھا۔
اس سلسلے میں برطانوی پولیس نے بھی مبینہ طور پر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے پر قومی کرکٹر ناصر جمشید اور یوسف نامی بکی سمیت تین افراد کو گرفتار کیا تھا تاہم بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے تینوں کھلاڑیوں کو معطل کر کے ان کے خلاف تحقیقات شروع کر دی تھیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے کہا کہا لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج معاملے کی تحقیقات کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ جسٹس حیدر کی زیر سربراہی قائم کیے گئے تین رکنی بینچ میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین توقیر ضیا اور قومی ٹیم کے سابق کپتان و منیجر وسیم باری بھی شامل ہیں۔
اگر دونوں کھلاڑی اس پاٹ فکسنگ کے مرتکب قرار پائے تو پاکستان کرکٹ بورڈ کے انسداد کرپش قوانین کی خلاف ورزی پر ان پر تاحیات پابندی عائد کردی جائے گی۔
ابھرتے ہوئے اوپنر شرجیل خان گزشتہ سال پاکستان سپر لیگ کے پہلے ایڈیشن میں سنچری بنا کر مقبولیت حاصل کی تھی اور جلد ہی محدود اوورز کی کرکٹ میں قومی ٹیم کا لازمی جزو بن گئے تھے۔
27 سالہ اوپنر نے ایک ٹیسٹ، 25 ون ڈے اور 15 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور اس سال ان کا انگلینڈ کی ٹی20 بلاسٹ کیلئے لنکا شائر سے معاہدہ بھی ہوا تھا۔
خالد لطیف کی بھی گزشتہ سال قومی ٹیم میں واپسی ہوئی تھی جس کے بعد سے ٹی20 ٹیم کا حصہ تھے، وہ اب تک پانچ ون ڈے اور 15ٹی20 میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز رکھتے ہیں۔