کراچی: معروف نعت خواں جنید جمشید طیارہ حادثے میں جاں بحق ہوگئے ان کے گلوکاری کے میدان سے نعت خواں بننے تک کے سفر سمیت زندگی پر بھی ایک نظر۔
جنید جمشید 3 ستمبر 1964 کو پیدا ہوئے، 52 سالہ جنید جمشید کی زندگی نشیب و فراز اور جدوجہد سے عبارت رہی۔ انہوں نے لاہور یونیورسٹی آف انجینئرنگ سے ڈگری حاصل کی اور کچھ عرصے انجینئرنگ سے وابستہ رہے۔ 1980 کے عشرے میں انہوں نے ایک میوزیکل گروپ ’’وائٹل سائنز‘‘ بنایا جس کے وہ مرکزی گلوکار تھے جب کہ شہزاد، روحیل حیات اور سلمان احمد موسیقاروں میں شامل تھے۔ وائٹل سائنز کے گانوں کو بین الاقوامی شہرت حاصل ہوئی، جنید جمشید کا گایا ہوا نغمہ ’’دل دل پاکستان‘‘ آج بھی مقبول ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: چترال سے اسلام آباد آنے والے طیارہ کو حادثہ :جنید جمشید واہل خانہ بھی مسافرین میں شامل
بی بی سی کے ایک سروے کے مطابق ’’دل دل پاکستان‘‘ دنیا کے پر اثر ترین قومی نغموں میں بھی شامل ہے جسے پاکستان کا دوسرا قومی ترانہ بھی کہا جاسکتا ہے، جنید جمشید کو 2007 میں تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ 90 کے عشرے میں وائٹل سائنز گروپ شکست و ریخت کا شکار ہوا لیکن جنید جمشید نے تنہا اپنا فنی سفر جاری رکھا اور اپنی تخلیقی قوت سے بہترین موسیقی پیش کی اور اس وقت ان کے گائے ہوئے گیت آج بھی بے حد مقبول ہیں۔
موسیقی کو خیرباد:
2004 میں جنید جمشید کی زندگی میں ایک اہم تبدیلی رونما ہوئی اور وہ موسیقی کے کیریئر کو عروج کے وقت پر چھوڑ کر مذہبی تبلیغ اور نعت گوئی کی جانب راغب ہوگئے۔
اس تبدیلی سے ان پر کئی مالی آزمائشیں بھی آئیں لیکن جنید جمشید نے ایک بوتیک کا برانڈ متعارف کرایا جسے جے ڈاٹ (.J) کا نام دیا گیا جس کی شاخیں آج پاکستان بھر میں موجود ہیں۔
جنید جمشید 4 دسمبر کو دعوت تبلیغ کے سلسلے میں چترال گئے تھے جہاں سے بذریعہ پی آئی اے کی پرواز سے اسلام آباد واپسی پر طیارہ حادثے میں جاں بحق ہوگئے جب کہ ان کی اہلیہ نیہا بھی ان کے ہمراہ تھیں۔