دنیا اکیسویں صدی میں داخل ہوگئی اور اب بائیسویں صدی کے بارے میں بھی سوچ رہی ہے لیکن بھارت میں آج بھی زمانہ جاہلیت کے ایسے افسوسناک مناظر دکھائی دیتے ہیں کہ عقل حیران رہ جائے۔ ریاست مدھیا پردیش کے شہر راج گڑھ کا گاؤں سانکا جاگیر بھی ایک ایسی ہی مثال ہے، جہاں گاؤں کی حدود میں بچے کا جنم گناہ سمجھا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس گاؤں کی ہر حاملہ خاتون کو زچگی کے وقت گاؤں سے باہر دور کہیں جاکر بچے کو جنم دینا پڑتا ہے۔ اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس گاؤں میں یہ روایت قدیم دور سے ہی چلی آرہی ہے اور گاؤں کے بزرگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی تمام عمر گاؤں کی حدود میں کسی بچے کے جنم کے بارے میں سنا تک نہیں۔ یہ افسوسناک روایت اس وقت شروع ہوئی جب اس گاؤں میں شیام جی دیوتا کی پرستش شروع ہوئی۔ یہاں کے قدیم باسیوں کا عقیدہ تھا کہ بچے کا جنم ایک ناپاک فعل ہے اور گاؤں میں بچے کے جنم سے دیوتا شیام جی کی توہین ہوتی ہے، لہٰذا وہ اپنی خواتین کو زچگی کے وقت گاؤں کی حدود سے باہر لیجایا کرتے تھے۔
Viral Trailer Launch
قدیم دور کی اس جاہلانہ روایت نے آج بھی اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں اور اس جدید دور میں بھی یہ لوگ بچے کی پیدائش جیسے فطری عمل کو اپنے دیوتا کی نام نہاد پاکیزگی کے خلاف تصور کرتے ہیں۔ گاؤں کے سربراہ وریندر سنگھ گجر نے ایک مقامی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس روایت کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں لیکن لوگوں کے ردعمل سے خوفزدہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اس گاؤں میں بھی ایک میٹرنٹی سنٹر قائم ہو اور لوگوں کو صحت کی جدید سہولیات میسر ہوں لیکن بدقسمتی سے یہاں کے لوگ اپنے قدیم عقیدے کے غلام ہیں۔ انہوں نے خود پر زندگی کی بنیادی ترین سہولتوں کو حرام کررکھا ہے اور بارہا سمجھانے کے باوجود میٹرنٹی سنٹر کے قیام پر بالکل تیار نہیں ہیں۔