لاہور: جنرل (ر) اسد درانی نے اپنی کتاب ”دی سپائے کرونیکلز : را ، آئی ایس آئی اینڈ دی الیوژن آف پیس “ میں ایک دلچسپ واقعہ قلمبند کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا ہے کہ کس طرح ان کی بطور دفاعی اتاشی جرمنی پوسٹنگ کے دوران ایک چوکیدار نے کردار ادا کیا۔
اسد درانی نے کہا کہ پہلی بار آئی ایس آئی کی جانب سے انہیں اس وقت مغربی جرمنی میں پاکستانی سفارتخانے میں دفاعی اتاشی مقرر کیا گیاتھا جب وہ پورے کرنل تھے، یہ 1980 سے 1984 کے دوران کا عرصہ تھا۔کیا آپ کو پتا ہے کہ مجھے جرمنی میں پوسٹنگ کیلئے کس نے کلیئر کیا؟ ، میں کمانڈ اینڈ سٹاف کالج میں سینئر انسٹرکٹر تھا اور ہمارے لیے یہ ایک شاندار پوزیشن ہوتی ہے۔ جب میرا نام جرمنی کیلئے آیا تو اسے مختلف ایجنسیز نے کلیئر کرنا تھا۔
ایک ایجنسی والے ماڈل ٹاﺅن لاہور میں میرے سسرال گئے اور میرے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہیں لیکن گھر پر کوئی بھی نہیں تھا جس کے بعد انہوں نے پڑوس کے چوکیدار سے پوچھا کہ ’ یہ کیسے لوگ ہیں؟ جس پر چوکیدار نے کہا کہ یہ اچھے لوگ ہیں۔ جس کے بعد مجھے گرین سگنل مل گیا اور میں ہمیشہ ہی سوچتا ہوں کہ جو سرٹیفکیٹ مجھے ایجنسی نے جاری کرنا تھا درحقیقت وہ ہمارے پڑوسیوں کے چوکیدار نے جاری کیا۔ اس موقع پر انٹرویور سنہا نے کہا کہ اگر آپ کے سسرال والے گھر پر ہوتے تو ممکن ہے کہ آپ دفاعی اتاشی نہ بن پاتے؟ جس پر جنرل درانی نے کہا یہ پوری طرح ممکن ہے کیونکہ سسرال والوں کا کسی کو پتا نہیں ہوتا۔