مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو کہتے ہیں کہ بے نظیر بھٹو سڑک پر قتل کرنے جیسی شخصیت نہیں تھیں، دو بار وزیراعظم بننے والی خاتون کو سرعام قتل کیا گیا، ہماری قیادت کو خطرات ہیں
کراچی پریس کلب میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ بھٹو صاحب کے حوالے سے عدالتی فیصلے کو نہ صرف عوام نے بلکہ خود عدلیہ نے بھی تسلیم نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں زمین کو ماں کہا جاتا ہے وہاں کچھ ادارے بھی ریاست کی ماں کا کردار ادا کرتے ہیں، وہ ادارے ماں باپ کی طرح ہیں، کبھی کبھار ان اداروں سے اختلاف اور شکایت بھی ہوتی ہے۔
مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ اپنوں سے بات کرنا کوئی بُری بات نہیں ہے اور ہمیں اپیل کا حق ہے، تاریخ کے کئی فیصلے عوام نے قبول نہیں کئے، فیصلہ آنے کے بعد وہ عوام کی پراپرٹی ہوتا ہے۔
مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھاکہ پنجاب میں بھی مشیروں کو قلمدان دئیے گئے ہیں، یہ استحقاق وزیراعلیٰ کا ہے، یہاں کوئی مخصوص قانون ہے تو اس کا علم نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ عدالتی فیصلوں کا ہمیشہ احترام کیا ہے اور ہم نے چیف جسٹس کو بھاگنے پر کبھی مجبور نہیں کیا، وزیراعظم گیلانی عدالت میں کھڑے رہے ۔
مولا بخش چانڈیو کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم چیف جسٹس کے کمرے میں نہیں گھسے، کسی کی دل آزاری نہیں چاہتے اور نہ کبھی عدلیہ کے فیصلوں کی توہین کی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں دہشت گردی ہے، اس کا سب شکار ہوئے ہیں، اچھے اور برے طالبان کہنے والے چھپ گئے ہیں،دہشت گردوں کو پنجاب میں ٹکٹ دینے والی جماعت بھی چھپ گئی ہیں، ہم دہشتگردی کے خلاف ڈٹے رہے۔
مشیر اطلاعات سندھ نے مزید کہا کہ بلاول صرف پیپلزپارٹی کے چیئرمین نہیں بلکہ پاکستان کی امید ہیں، انہیں سیکیورٹی دینے سے وفاقی حکومت کترا رہی ہے، وہ تو چاہتے ہیں کہ بلاول بھٹو باہر نہ نکلیں۔