counter easy hit

عامر اور فریال کی ذاتی زندگی یا سوشل مذاق؟

پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان سے کون واقف نہیں، عامر خان کا شمار دنیا کے بہترین باکسنگ کھلاڑیوں میں ہوتا ہے؛ ان کی فتوحات کا سلسلہ بہت طویل ہے۔ برطانیہ میں رہتے ہوئے بھی پاکستان کے لیے کھیلنا اور اپنی جیت کو پاکستان سے منسوب کرنا ان کی بہت ساری خوبیوں میں سے ایک خوبی ہے۔

عامر خان جب پاکستان کی محبت میں رنگے سبز اور سفید رنگ پر مشتمل باکسر (باکسنگ کا مخصوص کاسٹیوم) پہن کر رِنگ میں اترتے ہیں تو ہر پاکستانی کے دل سے ان کےلیے دعائیں نکلتی ہیں۔ عامر پاکستان کے وہ ’ہیرو‘ ہیں جن پر پورے پاکستان کو فخر ہے، تاہم اپنی بے تحاشہ مقبولیت میں کمی اور بڑھتی ہوئی ناپسندیدگی کے ذمہ دار بھی خود عامر خان اور کسی حد تک ان کی اہلیہ فریال مخدوم ہیں۔

کئی سال سے پاکستان میں ہیرو کا درجہ حاصل کرنے والے باکسر عامر خان کی شہرت گزشتہ برس اس وقت متاثر ہونا شروع ہوئی جب سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ اسنیپ چیٹ پر ان کی اہلیہ فریال مخدوم نے اپنے اوپر ہونے والے ظلم کی داستان شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ان کے سسرالی ان پر بہت ظلم کرتے ہیں۔ نہ وہ اپنی مرضی کا لباس پہنن سکتی ہیں، اور نہ ہی انہیں اپنی مرضی کا لائف اسٹائل رکھنے کی اجازت ہے۔ سوشل میڈیا پر فریال مخدوم نے اپنے سسرالیوں کو روایتی ظالم و جابر بنا کرکیا پیش کیا جس کے بعد ہمارے معاشرے میں پایا جانے والا نام نہاد لبرل طبقہ فوراً فریال کی حمایت میں اٹھ کھڑا ہوا اور عامر خان سمیت ان کے اہل خانہ کا موقف جانے بغیر ہی فریال کے سسرالیوں کو قصوروار ٹھہرا دیا۔ یہ سارا معاملہ عامر خان کی خاموشی سے مزید طول پکڑتا گیا، ان کی خاموشی نے ان کے مداحوں کو بھی الجھن میں ڈال دیا۔ تاہم جب معاملات حد سے بڑھ گئے اور فریال نے عامر خان کے گھروالوں پر الزام تراشی کی انتہا کردی تو عامر خان خاموش نہ رہ سکے اور انہوں نے اپنی اہلیہ سے علیحدگی کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب فریال کے ساتھ مزید نہیں رہنا چاہتے۔

یہاں یہ بات یاد رہے کہ یہ میاں بیوی کے درمیان یہ تمام لڑائیاں گھر کے اندر ان کے روبرو نہیں بلکہ سوشل میڈیا کے ’’اوپن فورمز‘‘ یعنی فیس بک اور ٹوئٹر پر ہورہی تھی۔ دونوں کے درمیان ہونے والے جھگڑے کا ایک ایک لفظ پوری دنیا کے سامنے عیاں تھا اور مقامی و بین الاقوامی میڈیا ان کے جھگڑے کو خوب مرچ مصالحہ لگا کر پیش کررہا تھا۔

میاں بیوی کے درمیان اختلافات کوئی نئی بات نہیں. اکثر شادی شدہ جوڑے میں ازدواجی زندگی سے متعلق کئی مسائل جنم لیتے ہیں، لیکن سمجھداری اور بردباری کا تقاضہ ہے کہ ان مسائل کو دنیا کے سامنے اچھال کر اپنا مذاق بنانے کے بجائے افہام و تفہیم کے ساتھ آپس میں ہی حل کرلیا جائے؛ تاہم عامر خان اور فریال مخدوم شاید دنیا کے ان اولین جوڑوں میں سے ہیں جنہوں نے اپنے گھریلو مسائل کو خود ہی دنیا کے سامنے تماشہ بنا دیا۔

الزامات کی بوچھاڑ اور طلاق کی باتیں دونوں جانب سے کی گئیں۔ لیکن جب عامر خان نے فریال سے علیحدہ ہونے کی بات کی اور کہا کہ وہ اب مزید ان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے تو فریال نے سوچے سمجھے بغیر نادان بچی کی طرح اپنے شوہر کو دھمکی دے ڈالی کہ اگرعامر نے انہیں طلاق دینے کا سوچا تو وہ انہیں برباد کردیں گی، کیونکہ ان کے پا س عامر کے خلاف ایسے ثبوت ہیں جو ان کے کیرئیر اور زندگی کو تباہ کرکے رکھ دیں گے۔ یہ ٹوئٹ کرتے وقت فریال نے ایک بار بھی نہیں سوچا کہ عامر کوئی عام آدمی نہیں بلکہ ایک سیلبریٹی ہیں، دنیا بھر میں ان کی ایک پہچان ہے، ان الزامات سے ان کی شخصیت کے ساتھ ساتھ پاکستان کے امیج کو بھی نقصان پہنچے گا؛ جب کہ عامر کے حریف بھی اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہوا بھی یہی۔ دنیا کے سامنے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کا نقصان خود عامر خان کو ہی بھگتنا پڑا جس کے باعث عامر کی شہرت کو شدید نقصان پہنچا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ  پوری دنیا میں جگ ہنسائی کے بعد عامر خان اور ان کی اہلیہ نے پچھلی تمام باتیں اور لڑائی جھگڑے بھلا کر پھر سے ایک ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ عامر خان اور فریال مخدوم کا تعلق تعلیم یافتہ گھرانوں سے ہے، دونوں کو معاشرے کی نزاکتوں کا بھی علم ہے۔ ان سے یہ توقع ہرگز نہیں کی جا سکتی تھی کہ دونوں اپنا گھریلو جھگڑا یوں دنیا کے سامنے لے آئیں گے۔ پھر ایک دوسرے پر پرلے درجے کی الزام تراشی، کیچڑ اچھالنے اور دھمکیاں دینے کے بعد دوبارہ اس طرح ایک ہو جائیں گے جیسے کبھی کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ اتنی عقل تو آج کل کم سن نوجوانوں میں بھی ہوتی ہے کہ اپنی گھریلو باتیں باہر کے کسی فرد کے سامنے نہیں کرنی چاہیے، لیکن عامر خان اور فریال مخدوم نے تو پوری دنیا کے سامنے اپنا آپ کھول کر رکھ دیا۔ ان کی کبھی نا اور کبھی ہاں نے خود ان کی اور ان کی اہلیہ فریال مخدوم کی زندگی کو ’’سوشل مذاق‘‘ بناکر رکھ دیا ہے۔