ایبٹ آباد میں ندی پر بنی چیئرلفٹ خراب ہونے سے اسکول جانے والے 12 بچے ایک گھنٹے تک ہوا میں معلق رہے ۔ مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بچوں کو بحفاظت نکالا۔
تحصیل ایبٹ آباد کے نائب ناظم سردار شجاع احمدنے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرلفٹ کو فوری طور پر بند کرنے اور آپریٹر کیخلاف قانونی کارروائی کا حکم دے دیا ۔
ایبٹ آباد کے قریب دم توڑ میں ندی پر بنی چیئرلفٹ کو مقامی لوگ ایک مقام سے دوسرے مقام تک منتقل ہونے کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔ آج یہ چیئرلفٹ چلتے چلتے اچانک بیچ راستے میں پھنس گئی۔
جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اس وقت چیئرلفٹ میں اسکول جانے والے 12 بچے سوار تھے جو دیسال سے دم توڑ جارہے تھے حالانکہ لفٹ میں صرف 10 افراد کی گنجائش ہوتی ہے، مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک گھنٹے کی کوششوں کے بعد بچوں کو بحفاظت نکال لیا ۔
دیسال سے دم توڑ کا سفر تقریباً آدھا کلو میٹر ہے لیکن پہاڑی راستوں کی وجہ سے مقامی لوگ چیئرلفٹ کے سفر کو ترجیح دیتے ہیں،چیئرلفٹ زمین سے تقریباً 400 فٹ کی بلندی سے گزرتی ہیں اور نیچے ندی بہہ رہی ہے۔
ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی جانب سے لفٹ آپریٹرز کو لائسنس تو جاری کردیے جاتے ہیں لیکن فٹنس کی دیکھ بھال نہیں کی جاتی ۔ کچھ عرصہ قبل بھی اسی مقام پر چیئرلفٹ فضا میں مہلک ہوگئی تھی اور اس میں سوار افراد 8 گھنٹے تک لفٹ میں محصور رہے تھے۔