تحریر: میر افسر امان
جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما عبدالقادر ملا کو پھانسی کی سزا دے دی گئی (اِنّالِلّٰہِ وَ اِنّا اِلِیہِ رَجِعُونَ) ان پر١٩٧١ء میں بنگلہ بنانے اور پاکستان کے ٢ ٹکڑے کرنے کی مخالفت کے لیے پاک فوج کا ساتھ دینے کی پاداش میں سزا موت دے دی گئی اگر اس مفروضے کو تسلیم کر لیا جائے تو یہ پاک فوج کے خلاف ایف آئی درج کرائی گئی ہے کیونکہ فوج نے اپنی مدد کے لیے البدر بنائی تھی اسے ٹرینگ دی تھی البدر نے فوج کے ساتھ مل کر پاکستان کو دو ٹکٹرے ہونے سے بچانے کی کوشش کی تھی جس الزام میں عبدالقادر ملا کو پانسی کی سزا دی گئی۔
یا درہے کہ ذولفقار علی بھٹو اور شیخ مجیب الرحمان کے درمیان معاہدے کے تحت یہ طے ہوا تھا کہ ایک دوسرے کے خلاف جنگی جرائم مقدمہ نہیں چلایا جائے گا اس کے بعد ڈکٹیٹر مشرف نے بھی ڈھاکہ میں باقاہدہ معافی مانگ لی تھی جس پر پرانے باتیں ختم ہو گئیں تھی حکومت پاکستان چاہتی تو بنگلہ دیش حکومت کے سامنے اس معاہدے کو پیش کرتی اور سزائوں پر عمل درآمد رک سکتا تھا مگر امریکہ کی خیرات پر چلنے والی حکومت نے ایسا نہیں کیا اور پاکستان کا ساتھ دینے کے جُرم میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش میں زیر عتاب ہے۔
ایسے رویّے پر تنقید کرتے ہوئے ہم نے اس سے قبل اپنے مضمون میں عرض کیا تھا کہ پھر ان حالات میں کل خدانہ خاستہ پاکستان پر بُرا وقت آیا تو کون پاکستانی فوج کی مدد کے لیے البدو الشمس جیسی محب پاکستان تنظیمیں بنائے گا؟ معاہدے کے ہوتے ہوئے ٤٢ سال بعد پھر بھی دوسرے شریک فرد پر نام نہاد متنازع خصوصی عدالتی ٹریبیونل نے ١٠ ماہ قبل عمر قید کی سزا دی تھی متعصب حسینہ واجد حکومت نے عدالت سے سزائے موت کی اپیل کی جس نے پاکستان کی حمایت اور بنگلہ دیش کی مخالفت پر عمر قید کی سزا کو سزائے موت میں تبدیل کر دیا۔
شہید نے اپنے عزیزوں سے آخری ملاقات میں کہا میں حق پر ہوں ظالم حکمرانوں سے رحم کی اپیل نہ کی جائے میرے لیے آنسو نہ بہائے جائیں میرے خون کا بدلہ یہی ہے کہ بنگلہ دیش میں اللہ کے دین کی سربندی کی جدو جہد جاری رکھی جائے انہوں نے مذید کہا کہ شہادت کے بعد کارکن پر امن رہیں اِدھر اس ظلم پر پاکستان بھر میں ملک گیر احتجاج کااعلان کر دیا گیا ہے جماعت اسلامی کے امیر جناب سید منور حسن نے پاکستانی حکمرانوں سے کہا ہے کہ پاکستان کی محبت کی سزا دی گئی ہے دفتر خارجہ نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی بنگلہ دیش کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے معلوم ہونا چائیے کہ اس سے قبل دفتر خارجہ نے پاکستان کو بچانے کی خاطر پاکستانی فوج کا ساتھ والوں کو نام نہاد متنازہ خصوصی ٹریبیونل کی سزا کے موقعے پر بیان جاری کیا تھا۔
یہ بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہے دنیا بھر کے انصاف پسند حلقوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس متنازہ خصوصی ٹریبیونل پر اعتراضات ریکارڈ کروائے تھے مگر متعصب بنگلہ دیش حکومت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا پورے مقدمے میں جانبداری برتی گئی انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے اور یک طرفہ فیصلے کیے گئے بنگلہ دیش میں اس ظلم کے خلاف ملک بھر میں شدید احتجاج شروع ہو گیا ہے ڈھاکہ، چٹاگانگ سلہٹ اور راج شاہی میں ہنگامے ہو رہے ہیں مشتعل افراد کی فورسز سے جھڑپ کی خبریں آ رہیں ہیں فوج کو الرٹ کر دیا گیا ہے پاکستان میں آج ملک بھر میں شہید کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔
کراچی میں بیت المکرم مسجد حن اسکوئر پر ایک بہت بڑا اجتماع ہوا جس میں شہید کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی اس موقعے پر تقریر کرتے ہوئے مقریرین نے جس میں امیر جماعت اسلامی حلقہ کراچی جناب حافط نعیم الرحمان نے کہا شہادتوں سے اسلام کا راستہ نہیں روکا جا سکتا ہم پہلے سے بڑھ کر اسلامی نظام کے لیے کوشش کریں اس بڑے اجتماع سے دوسرے مقریرین نے بھی شہید کو خراج تحسین پیش کیا اور مرحوم کے درجات کے لیے اللہ سے دعا کی گئی جماعت اسلامی کے جنرل سیکر ٹری جناب لیاقت بلوچ نے منصورہ میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے عبدالقادر ملا کی پھانسی پر حکومتی خاموشی شرمناک ہے بھارت بنگلہ دیش میں مر ضی کی حکومت قائم کرنے کے لیے اسلام پسند وں کو راستے سے ہٹا رہا ہے جو ممکن نہیں ہے۔
تحریر : میر افسر امان
mirafsaraman@gmail.com