سندھ حکومت نے ایدھی لائن بس منصوبہ جون 2016 میں شروع کیا اور اسے جون 2017 میں مکمل کیا جانا تھا لیکن قانونی تنازع اور پانی و سیوریج کی لائنوں کی منتقلی کی وجہ سے منصوبہ پر کام کی تکمیل بروقت نہ ہوسکی۔
شاہراہ اورنگی کے مختلف مقامات پر ابھی یوٹیلیٹی لائنوں کی تبدیلی اور اسٹیشنوں کے فاؤنڈیشن کی تعمیر کے لیے گڑھے کھدے پڑے ہیں، ان مسائل کی وجہ سے اہم شاہراہ پر بدترین ٹریفک جام رہتا ہے۔
واضح رہے کہ بورڈ آفس چورنگی تا باچا خان فلائی اوور کے راستے میں 7بڑے تعلیمی ادارے قائم ہیں جن میں جناح وومن یونیورسٹی، گورنمنٹ جناح کالج برائے طلبا، ھومیو پیتھک کالج، گورنمنٹ پولی ٹیکنیک کالج، گورنمنٹ عبداللہ گرلز کالج، انٹر بورڈ اور میٹرک بورڈ کراچی شامل ہیں ، علاوہ ازیں منصوبہ کے رائٹ آف وے کے اطراف اسٹیٹ بینک، بخیتار یوتھ اسپورٹس سینٹر، کئی نجی اسکول ، دو نجی اسپتال عزیز میڈیکل سینٹر اور الخدمت اسپتال، دو قبرستان پاپوش نگر اور کے ڈی اے قبرستان بھی یہاں موجود ہیں۔
گورنمنٹ عبداللہ گرلز کالج کی طالبہ فلک کائنات کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی سست روی کے باعث سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ ٹریفک جام کی وجہ سے اکثر کالج پہنچنے میں تاخیر ہوجاتی ہے جبکہ دھول مٹی کی وجہ سے سانس لینا دوبھر ہے اور کلاس میں طالبعلموں کی ذہنی یکسوئی متاثر رہتی ہے، حکومت کو چاہیے کہ جلد ازجلد یہ منصوبہ مکمل کرے ، فوری طور پر یہاں اسپیڈ بریکر اور زیبرا کراسنگ بنائے جائیں تاکہ شہریوں بالخصوص طالبات کو سڑک پار کرنے میں آسانی ہو اور مستقبل میں یہاں پیڈسٹرین برج تعمیر کیا جائے۔
پیر آباد ٹریفک سیکشن بس اسٹاپ پر موجود طالبہ اقراء نے بتایا کہ وہ اورنگی ٹاؤن کی رہائشی ہیں اور پیرکالونی میں آغاخان کالج کی طالبعلم ہیں، کالج جانے کیلیے اس روٹ سے گذرنا پڑتا ہے جو انتہائی تکلیف دے ثابت ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پروجیکٹ کے آغاز پر صورتحال انتہائی خراب تھی اور اس سڑک سے گذرنا محال تھا جس کی وجہ سے کئی بار کالج کی چھٹی کرنی پڑی، اب صورتحال کچھ بہتر ہوئی ہے تاہم منصوبہ بدستور سست روی کا شکار ہے، ٹریفک جام رہتا ہے اور بے ہنگم ٹریفک کی وجہ سے اکثر شہریوں میں لڑائی بھی ہوجاتی ہے۔
گورنمنٹ عبداللہ کالج کے آفیشل آصف احمد نے کہا کہ سڑک کی دونوں اطراف اور فٹ پاتھ پر ترقیاتی کام ہورہا ہے جبکہ باچا خان پل سے ٹریفک تیزی سے نیچے اترتی ہے اس وجہ سے اب تک تین افراد ٹریفک حادثات میں زخمی ہوچکے ہیں، ناگوری ملک شاپ کے مالک محمد اسحاق کے مطابق منصوبے میں سست روی کی وجہ سے دکانداروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے، ہر وقت دھول مٹی اور ٹریفک جام کا سامنا رہتا ہے، دھول مٹی کے باعث لوگوں نے ہماری دکان کا رخ کرنا چھوڑ دیا ہے۔
اورنگی پونے پانچ نمبر پر قائم الخدمت اسپتال کے ایڈمنسٹریٹر اور سابق رکن قومی اسمبلی لئیق احمد خان نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ منصوبہ کی تعمیر میں نہ صرف سست روی ہے بلکہ تعمیراتی کاموں کے دوران احتیاطی تدابیر کا خیال بھی نہیں رکھا گیا ہے جس طرح دنیا کے دیگر شہروں میں رکھا جاتا ہے، کھدائی کی وجہ سے سڑکیں ناپختہ ہیں،کارپیٹنگ کا کام ابھی تک مکمل نہیں ہوا ہے۔
ناپختہ سڑک سے دھول مٹی اڑتی ہے، اصولی طور پر یہاں روزانہ پانی کا چھڑکاؤ کرنا چاہیے تاکہ آلودگی پر قابو پایا جاسکے،آلودگی کی وجہ سے علاقے میں الرجی ، کھانسی، زکام اور دیگر گلے کی بیماریاں عام ہوچکی ہیں، ٹریفک جام کی وجہ سے اکثر ایمبولینسز بھی پھنس جاتی ہیں، اس وقت اورنگی پونے پانچ سے ٹی ایم اے آفس جانے والا ٹریک ٹریفک کیلئے بند ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان مسائل کی وجہ سے مریضوں کا اسپتال پہنچنا نہایت مشکل ہوگیا ہے، ماضی کے مقابلے میں مریضوں کی تعداد کم ہوگئی ہے،لئیق احمد نے کہا کہ متعلقہ افسران سے بات چیت کی جائے تو کبھی کہتے ہیں کہ ٹھیکیدار بھاگ گیا اور کبھی کوئی دوسرا مسئلہ بیان کردیتے ہیں۔
منصوبہ 15مئی تک مکمل کرلیا جائے گا، ناصر شاہ
صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ناصر حسین شاہ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ ادارے کو ہدایت کردی ہے کہ ترقیاتی کاموں کو تیز تر کردیا جائے،پوری کوشش کی جارہی ہے کہ منصوبہ 15مئی تک مکمل کرلیا جائے،بسوں کی درآمد کیلیے بھی بھرپور اقدامات کیے جارہے ہیں۔
ایم ڈی سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی محمد اطہر نے کہا کہ یہ سندھ حکومت کی پالیسی کا حصہ ہے کہ بس ریپڈ ٹرانزٹ کوریڈور کے ساتھ شاہراہ اورنگی کو بھی بین الاقوامی معیار کے مطابق تعمیر کیا جائے تاکہ عام ٹریفک بھی روانی کے ساتھ گذرسکے،سندھ حکومت نے جب یہ منصوبہ شروع کیا اس وقت شاہراہ اورنگی خستہ حالت میں تھی،ایدھی لائن کی تعمیرات کے دوران سڑک کی حالت مزید خراب ہوگئی۔ اب اس سڑک کی تعمیر نوکی جارہی جو ایشٹو اسٹینڈرڈ کی ہے۔
ایدھی لائن بس منصوبے کی تفصیل بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پوری کوشش کی جارہی ہے کہ ایدھی لائن بس منصوبہ کا سول ورکس جلدازجلد مکمل کرلیا جائے،منصوبہ کی کنسلٹنٹ کمپنی نیسپاک کمپنی ہے جو پورے پروجیکٹ کی تفصیلی نگرانی کی ذمے دار ہے، سندھ حکومت نے متعلقہ کنٹریکٹرز کو ہدایت جاری کردی ہے کہ ترقیاتی کاموں کو تیز کیا جائے۔
محمد اطہر نے کہا کہ بسوں کی خریداری کیلیے کم بولی دینے والی نجی ٹرانسپورٹ کمپنی نے کوالیفائی کرلیا ہے، رواں ماہ کمپنی سے حتمی معاہدہ کرلیا جائے گا اور کوشش ہے کہ چار ماہ میں بسیں درآمد کرلی جائیں۔
منصوبے کا کوریڈور شاہراہ اورنگی تا جناح وومن یونیورسٹی ہے
سروے کے مطابق عبدالستارایدھی لائن بس منصوبے کا کوریڈور شاہراہ اورنگی کی درمیانی فٹ پاتھ بورڈ آفس چورنگی تا ٹی ایم اے آفس اورنگی براستہ باچا خان فلائی اوور، گورنمنٹ عبداللہ گرلز کالج اور جناح وومن یونیورسٹی تعمیر کیا جا رہا ہے جبکہ زیر تعمیر شاہراہ اورنگی بھی مختلف مقامات پر ناپختہ حالت میں ہے، ایلیویٹیڈ تعمیرات بھی مکمل نہیں ہوسکی ہیں، ایدھی لائن کے رائٹ آف وے پر ابھی تک کارپیٹنگ نہیں ہوئی ہے، گورنمنٹ عبداللہ گرلز کالج کے قریب اور مخالف سمت یوٹیلیٹی لائنوں کی منتقلی کی وجہ سے گڑھے کیے جارہے ہیں۔
ایدھی لائن بس منصوبے کیلیے اورنگی پونے پانچ اور کے ایف سی کے پاس اسٹیشن کی بنیادوں کیلیے گڑھے کیے گئے ہیں، بس پروجیکٹ کے ساتھ ہی بسوں کی پارکنگ کیلیے کالعدم کے ٹی سی کے اورنگی بس ڈپو پر ترقیاتی کام کیا جارہا ہے وہ بھی سست روی کا شکا رہے،منصوبے میں اسقدر تاخیر کے باوجود سندھ حکومت نے ابھی تک ترقیاتی کاموں میں تیزی نہیں پکڑی ہے اور رواں سال مئی میں اس کی تکمیل ناممکن نظر آتی ہے ۔
مسائل اور اداروں کی وجہ سے منصوبہ مکمل نہ ہوسکا،رضوان احمد
ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان احمد اور دیگر انجینئرز نے ایکسپریس کو بتایا کہ عبدالستار ایدھی لائن بس منصوبے کے ترقیاتی کاموں کے دو پیکیج ہیں، منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کی بڑی وجہ قانونی مسائل تھے جس کی وجہ سے منصوبہ کے ایک پیکیج میٹرک بورڈ آفس تا اورنگی پونے پانچ نمبر پر ترقیاتی کام تقریباً ایک سال بند رہا۔
میٹرک بورڈ آفس تا اورنگی پونے پانچ نمبر کے پیکیج کے متعلقہ کنٹریکٹر نے ٹینڈر دستاویزات کی تکمیل میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے تھے جس کی وجہ سے سندھ حکومت نے کوالیفکیشن منسوخ کرکے دوسرے نمبر پر کم بولی دینے والے کنٹریکٹر کو ٹھیکہ ایوارڈ کردیا تھا، ، بعدازاں مذکورہ کنٹریکٹر عدالت چلاگیا جہاں سے اسٹے آرڈر حاصل کرلیا، عدالتی کارروائی 10ماہ جاری رہی، بلاآخر ہائی کورٹ نے اپنے حتمی فیصلے میں سندھ حکومت کا فیصلہ درست قراردیدیا جس کے بعد اس پیکیج پر بھی ترقیاتی کام شروع کردیا گیا۔
دیگر انجینئرز کا کہنا ہے کہ یوٹیلیٹی اداروں بالخصوص واٹر بورڈ کے عدم تعاون کے سبب بھی یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا ہے، کھدائی کے دوران جگہ جگہ یوٹیلیٹی سروسز کی لائنیں اور کیبلز نکل آئیں جن کی منتقلی میں کافی وقت لگا۔
واٹر بورڈ زیر زمین پانی وسیوریج کی چھوٹی لائنوں کا ڈیٹا نہیں رکھتا ہے، واٹر بورڈ کی جانب سے کئی مقامات پر نشاندہی کی گئی کہ یہاں پانی وسیوریج کی چھوٹی لائنیں موجود نہیں ہیں تاہم جب کھدائی کی گئی تو وہاں پانی و سیوریج کی لائنیں دریافت ہوئیں۔
اس موقع پر صوبائی حکومت نے نہ صرف نئی پانی و سیوریج کی لائنیں بچھائیں بلکہ پورا نیا سسٹم تنصیب کیا جس میں نئے والو، چیمبر اور موٹر مشینیں شامل ہیں، انجیئنرز نے کہا کہ ابھی بھی ایدھی لائن سے منسلک سڑکوں پر پانی کی لائنوں میں رسائو کی وجہ سے منصوبہ متاثر ہورہا ہے جس کیلیے واٹر بورڈکورسائو کی مرمت کرنے کی درخواست کی جاچکی ہے۔
ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ منصوبے پر 1.3ارب روپے کی لاگت آرہی ہے ،ایدھی لائن کا خصوصی روٹ جس پر صرف بی آرٹی ایس بسیں اپریٹ ہونگی وہ جو ٹی ایم اے آفس اورنگی سے الخدمت اسپتال تک 700میٹر بالائی ہوگا اور 1.6کلومیٹر گورنمنٹ عبداللہ گرلز کالج تا جناح وومن یونیورسٹی ہے زمینی ہوگا جبکہ 1.5 کلومیٹر باچا خان پل کے فاسٹ ٹریک پر عام ٹریفک کے ساتھ یہ بسیں آپریٹ کی جائیں گی۔
منصوبے کے چار اسٹیشنوں پر پیڈسٹرین برجز تعمیر کیے جائیں گے جن میں ٹی ایم اے آفس، الخدمت اسپتال،عبداللہ گرلز کالج اور جناح وومن یونیورسٹی کے مقامات شامل ہیں جبکہ کے ایف سی کے پاس تعمیر ہونے والے دو اسٹیشنوں پرگرین لائن بس منصوبے کے پیڈسٹرین برجز استعمال ہوں گے۔
واٹر بورڈ کے سپرنٹنڈنٹ انجیئنر طفر پلیجو نے بتایا کہ ایدھی لائن زیر تعمیر منصوبہ کیلئے واٹر بورڈ نے ہر ممکن تعاون کیا اور لائنوں سے متعلق تمام ڈیٹا انھیں فراہم کیا، واٹر بورڈ کے محکمہ ٹرنک مین کے ایک انجیئنر نے ایکسپریس کو بتایا کہ ایدھی لائن منصوبہ کی وجہ سے فراہمی آب کی33انچ کی لائن شاہراہ اورنگی پر منتقل کی گئی ہے، انھوں نے کہا کہ یہ پائپ لائن اچھی حالت میں تھی اور صرف تین سال قبل ڈالی گئی تھی تاہم سندھ حکومت نے ایدھی لائن کی تعمیر کی وجہ اسے منتقل کیا۔
انھوں نے کہا کہ میٹرو سینما کے قریب 48انچ کی فراہمی آب کی لائن میں رسائو کی وجہ سے شاہراہ اورنگی کا ترقیاتی کام متاثر ہورہاتھا جس پر واٹر بورڈ نے پانچ مقامات پر رسائو کی مرمت کی اور 27جوائنٹس کو مضبوط کیا، اب واٹر بورڈ نے ایدھی لائن کے انجینئرز سے درخواست کی ہے کہ واٹر بورڈ کے پاس فنڈز نہیں ہے لہذا یہاں اپنے فنڈز سے ایک چیمبر تعمیر کردیا جائے تاکہ مستبقل میں اگر لائن میں رسائو پیدا ہوتا ہے تو واٹر بورڈ کیلئے روڈ کٹنگ کے بغیر یہاں مرمت کا کام کرنا ممکن ہو۔
علاوہ ازیں واٹر بورڈ نے سندھ حکومت سے 48انچ کی نئی پائپ لائن کی تنصیب کیلئے فنڈز کی درخواست کردی ہے۔